کراچی: پاک انگلینڈ ٹی 20 سیریز کا کل (منگل) سے آغاز ہونے جارہا ہے، شائقین خاصے پُرجوش ہیں، انگلستان کی ٹیم پاک سرزمین پر 17 سال بعد ایکشن میں نظر آئے گی۔
شائقین کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کی ٹیم کا شکریہ کہ وہ پاکستان آئی، اُمید ہے اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی، دلچسپ مقابلے ہوں گے۔
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان 7 ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کے حوالے سے جوش و خروش کافی عروج پر پہنچ چکا، دونوں ہی سائیڈز ایک دوسرے کی صلاحیتیں آزمانے کو بے چین ہیں۔
گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت میں پاکستان کے بولنگ کوچ شان ٹیٹ کا کہنا تھا کہ میزبان ٹیم کے پاس دنیا کے بہترین اور باصلاحیت فاسٹ بولرز موجود ہیں، میرے پاکستانی بولرز کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، پاکستان ٹیم کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ہے، میرے پاس انجری کے شکار فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کے حوالے سے زیادہ معلومات نہیں، صرف اتنا جانتا ہوں کہ ان کی بحالی کے لیے کوششیں کارگر ثابت ہورہی ہیں، میں نے انگلینڈ کے خلاف 4 ٹی ٹوئنٹی میچز کے لیے نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی اب تک وکٹ نہیں دیکھی، اس بارے میں مجھے کوئی اندازہ بھی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹی 20 سیریز ہونے کے ناتے فطری طور پر وکٹ بیٹنگ کے لیے اچھی ہوگی، مجھے نہیں لگتا کہ دوران مقابلہ پچ کوئی خاص سرپرائز دے گی، انٹرنیشنل کھلاڑی دنیا بھر میں کھیلتے ہیں، ہم صرف انہیں اعتماد دے سکتے ہیں، مجھے اندازہ ہے کہ فاسٹ بولر کو جب کریمپس ہوتے ہیں تو کتنا درد ہوتا ہے، ایشیا کپ میں جب نسیم شاہ کو ٹانگ میں درد ہوا تو میں اس کو گراؤنڈ میں لینے گیا، میرے ان تمام فاسٹ بولرز کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، میں نسیم شاہ کے اندر میں اپنی جوانی دیکھتا ہوں لیکن نسیم شاہ اس عمر میں مجھ سے زیادہ باصلاحیت ہیں، 17 برس بعد انگلینڈ کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد سے یہاں کے لوگ بہت خوش ہیں۔
دوسری جانب معین علی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دورے پر آئی ہماری ٹیم کو ہرگز بی سائیڈ نہیں قرار دیا جاسکتا، اسکواڈ میں شامل نئے کھلاڑیوں کے لیے خود کو منوانے کا بہترین موقع ہے، دونوں ٹیمیں اسپنرز کو اچھی طرح کھیلتی ہیں۔
انجری کا شکار جوز بٹلر کی جگہ مہمان ٹیم کی قیادت کی ذمے داری سنبھالنے والے معین علی نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے انگلینڈ کی بی ٹیم نہیں، ہمارے کئی کھلاڑی انجری کا شکار ہیں، اس کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ دیگر کھلاڑی باصلاحیت ہیں، ہماری ٹیم میں شامل نئے پلیئرز کے پاس موقع ہے کہ وہ خود کو منوائیں، ہمارے پاس ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو پی ایس ایل میں اچھی کارکردگی پیش کر چکے، ہم ان کی موجودگی اور تجربہ سے فائدہ اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ جوز بٹلر سیریز کے تمام میچز سے باہر ہوئے یا چند میچز میں ان کی خدمات دستیاب ہوسکیں گی، اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا، ہم جوز بٹلر کو ٹیم میں شامل کرکے رسک نہیں لینا چاہتے، پاکستان کے پاس اچھے اسپنرز موجود ہیں لیکن دونوں ٹیمیں اسپینرز کو اچھا کھیلتی ہیں، پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے خدمات انجام دینے والے ثقلین مشتاق جب ہمارے کوچ تھے تو ہم نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔