اسلام آباد: وزیر خارجہ نے نیوزی لینڈ کی وزیر خارجہ کے ساتھ کرکٹ ٹیم کی واپسی کے فیصلے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس یک طرفہ فیصلے سے دونوں ممالک میں کرکٹ شائقین کی دل آزاری ہوئی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق نیوزی لینڈ کی وزیر خارجہ ننایا مہوٹا نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے ساتھ بذریعہ ویڈیو لنک رابطہ کیا، دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات، علاقائی بالخصوص افغانستان کی بدلتی ہوئی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں سلامتی، استحکام اور اجتماعیت کے حامل سیاسی تصفیے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں تیزی سے ابھرتے انسانی بحران سے نمٹنے اور افغانستان کی انسانی و معاشی معاونت کے لیے عالمی برادری کو ہنگامی بنیادوں پر ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے، موجودہ حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ افغانوں کو تنہائی کا شکار نہ ہونے دیا جائے۔
انہوں نے نیوزی لینڈ کی وزیر خارجہ کو کابل سے انخلاء کے عمل میں پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ معاونت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے 37 ممالک کے 21 ہزار باشندوں بشمول سفارتی عملے اور میڈیا نمائندگان کو کابل سے محفوظ انخلا میں بھرپور مدد فراہم کی۔
نیوزی لینڈ کی وزیر خارجہ نے نیوزی لینڈ سمیت مختلف ممالک کے شہریوں کو کابل سے محفوظ انخلا میں بھرپور مدد فراہم کرنے پر پاکستان کی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔
شاہ محمود نے کیوی وزیر خارجہ کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا اور بتایا کہ ہم نے حال ہی میں، مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے سنگین جنگی جرائم کے ٹھوس شواہد پر مبنی “ڈوزیئر” عالمی برادری کے سامنے پیش کیا ہے۔
شاہ محمود نے فیٹف کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے کیے گئے موثر اقدامات سے نیوزی لینڈ کی وزیر خارجہ کو آگاہ کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ نیوزی لینڈ تکنیکی بنیادوں پر پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود نے نیوزی لینڈ کی ہم منصب کے ساتھ کرکٹ ٹیم کی واپسی کے یک طرفہ فیصلے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس یک طرفہ فیصلے سے دونوں ممالک میں کرکٹ شائقین کی دل آزاری ہوئی۔
دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی موجودہ نوعیت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔