لندن: ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے دور میں جہاں آن لائن امتحانات میں نقل بڑھی، وہیں بچے زوم جیسے پلیٹ فارم پر بھی اپنی شناخت چھپانے کے لیے کسی سے پیچھے نہیں رہے۔
برطانیہ میں ایک بچہ زوم کلاس روم کے درمیان بار بار نئے نام سے ری کنیکٹ ہوتا رہا، تاکہ اسے استانی کے سوالات کے جوابات نہ دینا پڑیں۔ بچے کی اس کاوش کی خبر دنیا بھر میں وائرل ہوئی لیکن اس کی ٹیچر کا خیال ہے کہ یہ بچہ خود بہت ذہین ہے اور ایسا کرنے سے کوئی فرق بھی نہیں پڑے گا۔
ٹویٹر کے ایک صارف کِرس آرنلڈ نے بتایا کہ ان کی بیگم استاد ہیں جنہوں نے بتایا کہ آن لائن کلاس میں ایک بچہ بار بار نام بدل کر آتا رہا تاکہ اسے سبق کے دوران کیے گئے سوالات کے جوابات نہ دینا پڑیں۔ یہ عمل کئی ہفتوں سے جاری تھا یہاں تک کہ استانی بھی دھوکا کھاگئی، آخرکار طالب علم کی چال پکڑی گئی۔
کرس آرنلڈ کی یہ ٹویٹ وائرل ہوئی ہے جسے 96 ہزار سے زائد لائیکس ملے اور 11 ہزار مرتبہ شیئر کیا گیا ہے۔ اس کے بعد تو گویا کئی لوگوں نے اپنے بچوں کے کئی حربے بتائے جن میں ایک خاتون نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ان کے ایک بچے نے آئی پیڈ پر چند منٹ کی ویڈیو بناکر اسے مسلسل لوپ کی شکل دی، یعنی ویڈیو ختم ہونے کے بعد دوبارہ پہلے فریم سے شروع ہوجاتی تھی۔ پھر یہ آئی پیڈ اس نے لیپ ٹاپ کے سامنے رکھ دیا اور خود ایکس باکس کھیلنے میں مصروف ہوگیا۔ آن لائن استاد یہ سمجھتا رہا کہ بچہ خاموشی سے اس کا لیکچر سن رہا ہے۔
اس ٹویٹ کے جواب میں لوگوں نے مختلف رائے دی ہے۔ کسی نے کہا کہ یہ تو چلتا ہے اور بچے آسانی کی راہ نکال لیتے ہیں اور دوسرے نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ ایسے بچوں کو داد دوں یا ان پر فکرمند رہوں۔
لیکن بچے غلط کام بھی کررہے ہیں، وہ دوسرے بچوں کے نام سے آن لائن ہوکر گروپ پر نازیبا جملے لکھ رہے ہیں یا پھر دوسروں کو تنگ کررہے ہیں۔