کراچی: بھنڈی شاندار سبزی ہے، ماہرین اسے سپرفوڈ قرار دیتے نہیں تھکتے۔
اس کو انگریزی میں اوکرا اور لیڈی فِنگر بھی کہا جاتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر بھنڈی میں حراروں (کیلوریز) کی تعداد بہت کم ہوتی ہے، لیکن غذائی اجزا کی بنا پر اسے ایک پاور ہاؤس کہا جاسکتا ہے، جس کی تفصیل کچھ یوں ہے۔ ایک کپ بھنڈی میں قیمتی غذائی اجزا کی فہرست کچھ یوں ہوگی:
پروٹین، دوگرام، فائبر سوا تین گرام، شکر ڈیڑھ گرام، فائبر تین گرام سے زائد، وٹامن کے 31 ملی گرام، پوٹاشیئم 299 ملی گرام، وٹامن سی 23 ملی گرام، میگنیشیئم 57 ملی گرام، کیلشیئم 82 ملی گرام، فولیٹ 60 مائیکروگرام، وٹامن اے 36 مائیکروگرام اور کیلوریز اور چکنائی نہ ہونے کے برابر۔
اس کے علاوہ قیمتی کیمیکلز اور اینٹی آکسیڈنٹس اجزا بھی بھنڈی میں وافرمقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اسی لیے یہ طبی فوائد سے بھی مالامال ہے۔
بھنڈی میں پروٹین سے لے کر کئی طرح کے وٹامن پائے جاتے ہیں اور ہماری روزمرہ غذائی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ اسی لیے بھنڈی متوازن اور مناسب غذا کی حیثیت رکھتی ہے۔
غذائی ریشے یا فائبر ہر طرح سے جسم کے لیے بہت ضروری ہیں۔ فائبر بلڈپریشر معمول پر رکھتے ہیں اور ذیابیطس کا حملہ پسپا کرتے ہیں۔ فائبر کی دوسری اہم خاصیت معدے اور نظامِ ہاضمہ کو درست رکھنا ہے۔ فائبر بدہضمی اور گیس کو روکتے اور قبض ختم کرتے ہیں۔
اینٹی آکسیڈںٹس جسم میں فری ریڈیکلز بننے سے روکتے ہیں اور بھنڈی اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے۔ اس میں پولی فینولز اور فلے وینوئڈز جیسے کیمیکل اور اینٹی آکسیڈنٹس بھی پائے جاتے ہیں۔
قدیم طب کے ماہرین اور جدید عہد کے ڈاکٹر بھی ذیابیطس روکنے کے لیے بھنڈی تجویز کرتے ہیں۔ اس میں موجود کئی طرح کے کیمیائی اجزا خون میں گلوکوز کو قابو رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کئی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ شوگر کے مریض بھنڈی سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
بھنڈی میں شامل قدرتی اجزا امراضِ قلب کو روکنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ طب میں بھنڈی کا پانی بھی بناکر پیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھنڈی اندرونی سوزش یا جسمانی جلن دور کرتی ہے اور امراضِ قلب سے بھی بچاتی ہے۔
بھنڈی میں وٹامن کے کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ ہڈیوں کے لیے بہت مفید ہے۔ بزرگ افراد بھنڈی کھاکر اپنی ہڈیوں کو تندرست رکھ سکتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر اس میں کیلشیئم کی خاصی مقدار ہڈیوں کی بوسیدگی کو روکتی ہے۔