عمران کی براہ راست تقریر پر عائد پابندی کا نوٹیفکیشن معطل

اسلام آباد: عدالت عالیہ نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی براہ راست تقریر نشر کرنے پر عائد پابندی کا پیمرا کا نوٹیفکیشن 5 ستمبر تک معطل کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق عمران خان نے اپنی براہ راست تقریر نشر کرنے پر عائد پابندی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کے روبرو سماعت ہوئی۔ پی ٹی آئی کے وکلا علی ظفر، فیصل چوہدری، بیرسٹر محمد احمد پنسوتا عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ آج عمران خان سیلاب زدگان کے لیے فنڈریزنگ کررہے ہیں، عمران خان خاص طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے فنڈ ریزنگ کریں گے لیکن ان کی براہ راست تقریر پر پابندی ہے، پیمرا کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی تقریر نیشنل انٹرسٹ کے خلاف ہے۔
عدالت نے پیمرا کا نوٹیفکیشن پڑھنے کی ہدایت کی جس کے مطابق عمران خان نے اپنی تقریر میں آئی جی اور مجسٹریٹ کو دھمکیاں لگائی تھیں، جس پر عدالت نے کہا کہ کیا آپ عمران خان کی تقریر کو جسٹیفائی کرتے ہیں؟ آزادی اظہار رائے کو عدالت پروٹیکٹ کرتی ہے، لیکن کچھ چیزیں اس سے باہر ہوجاتی ہیں۔
عدالت نے کہا کہ پچھلے تین سال میں جو ٹارچر کے معاملات آتے رہے ہیں اس دوران کتنے معاملات کابینہ کو بھیجے؟ آپ کے خیال میں تین سال ٹارچر نہیں ہوتا رہا؟ ایک صحافی کو لاہور سے اٹھایا گیا اس پر شدید ٹارچر ہوا، کیا ماتحت عدلیہ کو اس طرح تھریٹ کیا جاسکتا ہے؟ تین سال سے اس عدالت کی پالیسی رہی ہے کہ ان کورٹس کو بہتر کیا جائے، بوجھل دل سے کہہ رہا ہوں اس کی کبھی توقع نہیں کی جاسکتی تھی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر پیکا کالعدم نہ ہوتا تو اس کے تحت سارے اندر ہوتے، افسوس کہ موجودہ حکومت تین سال میں متاثرہ تھی یہ بھی وہی کام کررہی ہے، ہمارا معاشرے کا جو حال ہوگیا ہے ایک خاتون کا کام کرنا آسان نہیں، ایک اتنے بڑے لیڈر کا اس طرح کے کلمات کہنا کیا آپ Justify کرسکتے ہیں؟
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے عمران خان کی تقاریر ٹی وی چینلز پر براہ راست دکھانے کی اجازت دیتے ہوئے پیمرا کا پابندی کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے پیمرا اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بادی النظر میں پیمرا نے عمران خان کی تقریر پر پابندی لگا کر اختیار سے تجاوز کیا، موجودہ حالات میں عمران خان کی تقریر پر پابندی کی کوئی مناسب وجہ نظر نہیں آتی، پیمرا کو اختیار نہیں کہ وہ پابندی کا ایسا کوئی حکم جاری کرے، عمران خان کی تقاریر لائیو دکھانے پر پابندی کا نوٹیفکیشن معطل کیا جاتا ہے، پیمرا ایک افسر نامزد کرے جو پیش ہو کر نوٹیفکیشن کے اجرا کی وضاحت کرے۔
اطہر من اللہ نے کہا کہ میرے بارے میں کیا کچھ نہیں کہا گیا، ٹرینڈز چلتے رہے کہ کسی نے فلیٹ دلادیا کسی نے پتا نہیں کیا کہا، بہت بڑی ذمے داری لیڈر کی ہوتی ہے کہ کیونکہ اس کے فالوورز ہوتے ہیں، ہم نے ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کیا لیکن کہیں پر ریڈ لائن ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹارچر ایک الگ ایشو ہے، اس ڈیبیٹ کو آپ نے خراب کردیا، اس کورٹ کے سامنے بلوچ طلبہ کا کیس آیا کیا وہ ٹارچر نہیں تھا؟ کیا تھانوں میں روزانہ ٹارچر نہیں ہوتا؟ ایک ماتحت عدلیہ کی جج کے خلاف جو زبان استعمال کی گئی وہ توقع نہیں کرسکتے تھے، اس میں سب سے زیادہ نقصان اس شخص کا ہوا ہے جس کا کیس چل رہا تھا۔
پی ٹی آئی وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہم آپ سے مکمل اتفاق کرتے ہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کون سی ایگزیکٹو ہے جس نے اس ٹارچر کے ایشو کو ایڈریس کیا ہے؟ اس عدالت نے تین سال میں آرڈر پاس کیے کہ پولیس آرڈر پر عمل درآمد کریں، آپ نے ساری ڈیبیٹ کو خراب کردیا جو ایشو تھا آپ پٹیشن لاتے، ٹارچر کا جو الزام لگا اس سے متعلق بھی طریقہ کار موجود تھا۔

Imran Live speech ban suspendedislamabad High courtPemraPTI Chairman Imran Khan