لندن: جعلسازی کرکے سات ہیروں کو معمولی پتھروں سے بدلنے والی 60 سالہ عادی مجرم خاتون پر مقدمے کی سماعت مکمل ہونے پر انہیں ساڑھے پانچ برس قید کی سزا دی گئی ہے۔
یہ واقعہ 2016 میں لندن میں پیش آیا تھا جب ایک فرانسیسی خاتون لولو لاکاٹوس ہیروں کی ایک بڑی دکان ’بوڈیز‘ میں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہیرے جواہرات کی ماہر ہیں اور انہیں دیکھنا چاہتی ہیں۔ بین الاقوامی جرائم پیشہ گروہ سے تعلق رکھنے والی خاتون نے خود کو روسی ارب پتی سرمایہ کار کی نمائندہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بطورِ خاص ہیروں کے انتخاب کے لیے یہاں بھیجا گیا ہے۔
لیکن لولو نے بار بار کہا کہ وہ انگریزی اچھی طرح نہیں بول سکتیں اور وقت ضائع کرتی رہیں۔ اس دوران انہوں نے بڑی چالاکی سے ہیروں کا بیگ اپنی گود میں رکھا اور اس کی جگہ ایک ایسا بیگ واپس کیا جس میں سات پتھر ہی موجود تھے۔ یہ کام انہوں نے بہت ہوشیاری سے کیا جس کی تفصیلات ویڈیو میں بھی دیکھی جاسکتی ہے جو تیزی سے مقبول ہورہی ہے۔
بدھ کے روز اس مقدمے کا فیصلہ ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ میں ہوا جس میں انہیں ساڑھے پانچ برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق پوری واردات کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ برطانیہ پہنچنے کے اگلے روز وہ دو افراد کے ساتھ اسٹور میں داخل ہوئیں اور کہا کہ وہ روسی ارب پتی شخص کے بعض جواہرات کی ماہر کے طور پر کام کرتی ہیں اور یہاں سات ہیرے خریدنا چاہتی ہیں۔ ابتدائی تعارف کے بعد وہ واپس چلی گئی۔
اگلے روز وہ دوبارہ ہیروں کی دکان آئیں اور اینا کے نام سے اپنا تعارف کرایا۔ اسٹور کی ایک ملازمہ انہیں دکان کے ایک محفوظ حصے میں لے گئیں اور وہاں انہیں ہیرے دکھائے گئے جن کی مالیت 58 لاکھ امریکی ڈالر یا 90 کروڑ پاکستانی روپے کے برابر تھی۔ سب سے بڑے ایک ہیرے کی مالیت 30 کروڑ روپے بتائی جارہی ہے۔
اس گفتگو میں بوڈیز کمپنی کے سربراہ نکولس وین رائٹ بھی موجود تھے لیکن انہیں ایک کال کی وجہ سے وہاں سے اٹھنا پڑا ۔ یہ کال انہیں ایک روسی خریدار الیگزینڈر کی جانب سے کی گئی تھی جو ایک روز قبل ان کےساتھ ظہرانے پر تھا اور ہیروں کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کررہا تھا ، تاہم الیگزینڈر بھی اس منصوبے کا ہی حصہ تھا۔
جیسے ہی دکان سے وابستہ ہیروں کی ماہر ایما بارٹن اور لولو تنہا رہ گئیں، لولو نے ہیروں کا چھوٹا پرس اپنے پرس میں رکھا اور اسے بہت چالاکی سے ایک ویسے ہے پرس سے بدل دیا جس کا ادراک خود ایما کو بھی نہ ہوسکا۔ اس کے بعد خاتون دکان سے باہر آگئیں اور پورا گروہ تین گھنٹے میں ہی لندن سے پرواز کرکے فرانس بھاگ گیا۔
کچھ دیر بعد جب وہی مہربند پرس کھولا گیا تو معلوم ہوا کہ اس میں سات ہیروں کی بجائے سات معمولی پتھر رکھے ہیں۔ اس پورے معاملے کے تفتیش کار سارجنٹ ولیم نے بتایا کہ یہ فلمی انداز کی ایک واردات ہے جس میں خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم دیگر دو ملزمان کی تلاش جاری ہے