لاہور: اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی اور اسٌپیکر سبطین خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خلیل طاہر سندھو، خواجہ عمران نذیر، میاں مرغوب اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ اور دیگر اراکین نے پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائی۔
پنجاب اسمبلی کے سیکریٹری عنایت حسین لک نے اپوزیشن اراکین سے تحریک عدم اعتماد وصول کی۔
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی نے ایوان کا اعتماد کھو دیا ہے۔
مزید کہا گیا کہ پرویز الٰہی نے جمہوری روایات کا قتل کیا اور ان پر ایوان کے اکثر اراکین کا اعتماد نہیں رہا۔
اپوزیشن اراکین نے اسپیکر پنجاب اسمبلی محمد سبطین خان کے خلاف بھی الگ تحریک عدم اعتماد جمع کرائی۔
تحریک عدم اعتماد میں کہا گیا کہ قواعد انضباط کار صوبائی اسمبلی پنجاب 1997 کے آرٹیکل 53 کی ضمنی شق 7 سی، آئین کے آرٹیکل 127 کے تحت اسپیکر پنجاب اسمبلی محمد سبطین خان پر ایوان کی اکثریت کا اعتماد نہیں رہا ہے۔
اپوزیشن اراکین نے مؤقف اپنایا کہ صوبائی اسمبلی پنجاب کے معاملات آئین کے تابع نہیں چلائے جارہے اور ملکی صورت حال کے زیر اثر انہوں نے پنجاب اسمبلی میں جمہوری روایات کا قلع قمع کیا، لہٰذا ایوان محمد سبطین خان اسپیکر پنجاب اسمبلی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے وزیراعلیٰ اور اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے وزیراعلیٰ پرویز الہٰی سے 21 دسمبر کو اعتماد کا ووٹ بھی طلب کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الہٰی کو اسمبلی میں اعتماد حاصل نہیں اور اسی لیے اسمبلی کا اجلاس تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے آئین کی شق 130(7) کے تحت 21 دسمبر کو شام 4 بجے طلب کرلیا گیا ہے۔