پشاور: خیبرپختون خوا اسمبلی کے نومنتخب اراکین نے حلف اٹھالیا جب کہ اس دوران ایوان میں بدنظمی دیکھنے میں آئی۔
صوبائی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس صبح 11 بجے طلب کیا گیا تھا، جو قریباً پونے ایک بجے شروع ہوا۔
اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں پہلے مرحومین اور شہدا کے لیے دعا کرائی گئی، جس کے بعد مشتاق غنی نے 115 نومنتخب اراکین سے حلف لیا۔
تقریب حلف برداری کے بعد اسپیکر مشتاق غنی نے کہا کہ شام 5 بجے تک اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جاسکتے ہیں اور رات 12 بجے تک کاغذات واپس لیے جاسکتے ہیں، کل صبح 10 بجے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے پولنگ ہوگی۔
اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی کارکن ثوبیہ شاہد ہاتھ میں گھڑی لے کر اسمبلی ہال پہنچیں جہاں وہ لوگوں کو ہاتھ میں پہنے جانے والی گھڑی دکھا رہی تھیں کہ اس دوران اسمبلی میں موجود پی ٹی آئی کارکنان نے ان پر خالی بوتل، جوتا، بال پین اور لوٹا پھینکا لیکن ثوبیہ جاوید مسلسل لوگوں کو گھڑی دکھاتی رہیں۔
اس دوران اسمبلی میں موجود پی ٹی آئی کارکنان نے شدید نعرے لگائے جب کہ اس موقع پر پی ٹی آئی کے نامزد وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی اسمبلی میں موجود تھے۔
انتظامیہ نے اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے ایک ہزار سے زائد پاسز ایشو کررکھے ہیں اور اسمبلی میں لوگوں کی گنجائش اس سے کم ہے، جس کے باعث اجلاس سے قبل ہی اسمبلی میں شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی۔
اسمبلی کے اجلاس کو دیکھنے کے خواہش مند افراد دھکم پیل کرتے ہوئے اسمبلی ہال میں گھس گئے اور متعدد ایسے افراد بھی اسمبلی ہال میں داخل ہوئے جن کے پاس پاسز موجود نہیں تھے، اس دوران لوگوں کے درمیان شدید دھینگا مشتی بھی ہوئی اور جسے جہاں موقع ملا وہ وہاں جاکر بیٹھ گیا۔
پولیس نے شدید بدنظمی کے بعد اسمبلی کا گیٹ بند کردیا، لیکن کارکنان باہر کے راستوں سے پھلانگ کر اسمبلی کی حدود میں داخل ہوگئے، بدنظمی کی وجہ سے کئی میڈیا نمائندوں کو بھی اسمبلی کے اندر داخل ہونے کا موقع نہ ملا اور بیشتر نومنتخب ارکان کو گاڑیوں کی پارکنگ میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔