کرائسٹ چرچ: گزشتہ برس نیوزی لینڈ کی مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کی جانب سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملہ کرنے والے ملزم “برینٹن ٹیرنٹ” کے خلاف مقدمے کی حتمی چار روزہ سماعت آج شروع ہوگئی، جس میں اس کی سزا کا تعین کیا جائے گا۔
اس موقع پر کرائسٹ چرچ کی عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، سماعت کے دوران ہائی کورٹ کے جج 66 گواہوں کے بیان سنیں گے جب کہ 27 اگست کو مقدمے کے اختتام پر ملزم برنٹن ٹیرنٹ کو سزا سنائی جائے گی۔
رپورٹس کے مطابق ملزم پر 51 قتل، 40 اقدام قتل اور دہشت گردی کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی، ملزم کو ممکنہ طور پر کم سے کم 17 سال قید سے لے کر بغیر پیرول عمر قید بھی ہوسکتی ہے۔ نیوزی لینڈ میں اس سے پہلے عمر قید کی سزا کبھی نہیں سنائی گئی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ دہشت گردی ایکٹ 2002 کے تحت ملزم کو سزا سنائی جائے گی۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر نے انکشاف کیا کہ ملزم برینٹن ٹیرنٹ کئی سال سے اس منصوبے کی تیاری کررہا تھا جس کے لیے اس نے نیوزی لینڈ کی مساجد کی معلومات حاصل کیں اور ان مساجد کی ڈرون کیمرے کے ذریعے فوٹیج بھی حاصل کیں۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ گرفتاری کے بعد پولیس کو دیے گئے بیان میں ملزم نے کہا کہ اس کا مقصد زیادہ سے زیادہ تباہی پھیلانا اور مسلمانوں میں خوف پیدا کرنا تھا، وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو قتل کرنا چاہتا تھا، فائرنگ کے بعد مساجد کو آگ لگانا بھی اس کے پلان کا حصہ تھا جب کہ 2 مساجد میں 51 لوگوں کی ہلاکت کے بعد وہ تیسری مسجد کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتا تھا۔
خیال رہے کہ 15 مارچ 2019 کو آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرنٹ نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد میں نماز جمعہ کے دوران گھس کر اندھا دھند فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 51 افراد جاں بحق اور 41 زخمی ہوئے تھے جب کہ دہشت گرد نے کارروائی کو لائیو نشر بھی کیا تھا۔