مقبوضہ بیت المقدس: فلسطین اور اسرائیل کے درمیان نئی جنگ کا آغاز ہوگیا، ہفتے کی صبح غزہ سے اسرائیل پر 5000 راکٹ فائر کیے گئے، فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے اسرائیل پر زمین، سمندر اور فضا سے حملے جاری ہیں، جس میں صہیونی فوجیوں سمیت 22 اسرائیلی ہلاک، سیکڑوں زخمی اور درجنوں یرغمال بنالیے گئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق حماس کے ملٹری ونگ نے اسرائیل کے خلاف آپریشن الاقصیٰ طوفان کا اعلان کرتے ہوئے آج صبح 5 ہزار راکٹ فائر کیے۔
عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق فلسطین اور اسرائیل کے درمیان نئی جنگ چھڑ گئی، غزہ سے اسرائیل پر ہزاروں راکٹ حملے ہوئے، غزہ سے راکٹ حملوں کے بعد تل ابیب سمیت پورے اسرائیل میں جنگ کے سائرن بج اٹھے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق غزہ پر راکٹ حملوں میں کم از کم 6 اسرائیلی مارے گئے جب کہ 200 افراد زخمی ہیں۔
اسرائیلی وزارت دفاع کا دعویٰ ہے کہ عسکریت پسند غزہ سے اسرائیلی علاقوں میں گھس آئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس کے جنگجو غزہ پٹی کے اردگرد یہودی بستیوں کو نشانہ بنارہے ہیں، جنگجوؤں کا دعویٰ ہے کہ سرحدی باڑ کے قریب اسرائیلی بکتربند پر حملہ کرکے اس میں موجود اسرائیلی اہلکاروں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں اسرائیل میں داخل ہونے والے حماس کے مبینہ جنگجو اسرائیلی شہریوں کو نشانہ بناتے بھی دیکھے جاسکتے ہیں، حماس کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل پر پانچ ہزار راکٹ فائر کیے گئے جن کی زد پر کئی اسرائیلی علاقے آئے ہیں۔
حماس لیڈر محمد دائف نے اعلان کیا کہ ہم نے یہ کہنے کا فیصلہ کرلیا کہ بس بہت ہوچکا۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیر دفاع نے اضافی فوج طلب کرنے کی منظوری دے دی، غزہ میں اہداف کو نشانہ بنانے کا اعلان بھی کردیا گیا، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی زیر صدارت ملٹری ہیڈ کوارٹرز میں ہنگامی اجلاس جاری ہے۔
دھیان رہے کہ اسرائیل نے2007 میں حماس کے کنٹرول کے بعد سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق مغربی کنارے میں جشن کا سماں ہے اور فلسطینی شہریوں کی جانب سے حماس کی کارروائی کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس، نابلس سمیت متعدد علاقوں میں فلسطینیوں نے سڑکوں پرجشن منایا۔
خیال رہے کہ سال 2023 میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 200سے زائد فلسطینی شہید کیے جاچکے ہیں۔