کم عمری میں ہی شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی مقبول گلوکارہ نازیہ حسن محض 35 برس کی عمر میں 13 اگست کو اس جہان فانی سے کوچ کر گئی تھیں۔ آج آپ کی بیسویں برسی منائی جارہی ہے۔ آپ پاکستان کی پہلی خاتون پاپ گلوکارہ کا اعزاز رکھتی ہیں۔ جنوبی ایشیا میں آپ کو ”کوئن آف پاپ“ کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
سماجی فلاح و بہبود بھی آپ کا ایک معتبر حوالہ ہے۔ اپنے فن کی وجہ سے پاکستان کی مقبول ترین شخصیات میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ آپ اور آپ کے چھوٹے بھائی زوہیب حسن کے گائے ڈوئٹس آج بھی بے پناہ مقبول ہیں۔ آپ کے سولو گانوں نے بھی مقبولیت کے ریکارڈز قائم کیے۔
آپ نے محض دس برس کی عمر میں میوزک کیریئر کا آغاز کیا، پی ٹی وی کے پروگراموں میں شریک ہوتی رہیں۔ چند برسوں بعد ہی آپ پاکستان کی سب سے ممتاز گلوکارہ بن گئیں۔
آپ کا شہرہ وطن کی حدود سے نکل کر بیرونِ ممالک تک پھیلا۔ آپ کے البمز دُنیا بھر میں پسند کیے گئے۔ آپ 3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ گیت ”آپ جیسا کوئی“ سے آپ نے اپنی گلوکاری کا آغاز کیا جو 1980 کی دہائی میں بولی وُڈ کی مقبول فلم ”قربانی“ میں شامل تھا اور آج تک بے پناہ پسند کیا جاتا ہے۔ آپ کا اپنے بھائی کے ساتھ پہلا البم ”ڈسکو دیوانے“ کے نام سے 1981 میں آیا اور بے پناہ فروخت ہوا۔ 1982 میں ”بوم بوم“، 1984 میں ”ینگ ترنگ“ اور 1987 میں ”ہاٹ لائن“آیا، یہ زوہیب حسن کے ساتھ آپ کا آخری البم تھا جب کہ نازیہ کا آخری البم 1992 میں ”کیمرا کیمرا“ کے نام سے آیا، جو منشیات کے خلاف مہم کا حصّہ تھا۔ آپ کے تمام ہی گانے زبان زدعام ہوتے تھے۔
آپ سماجی خدمات کے کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتی تھیں۔ 1992 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے منسلک ہوئیں، دو سال وہاں انتہائی لگن سے خدمات انجام دیں۔ تیسرے برس اپنی خدمات یونیسیف کو پیش کیں، یونیسیف نے آپ کو 1997 میں اپنا کلچرل سفیر مقرر کیا۔ پھیپھڑوں کے کینسر کے باعث محض 35 برس کی عمر میں 13 اگست 2000 کو لندن میں آپ کا انتقال ہوا۔ آپ کی رحلت سے فن کی دُنیا میں ایک ایسا خلا پیدا ہوا، جو شاید ہی کبھی پُر ہوسکے۔