لاہور: قائد مسلم لیگ ن نواز شریف نے کہا ہے کہ جنہوں نے ملک کو اس حال میں پہنچایا ان کا محاسبہ ہونا چاہیے۔
مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی بورڈ اجلاس منعقدہ لاہور سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ قوم نے پچھلے 4 برس میں بڑا مشکل دور دیکھا، 2017 میں جب تک میں وزیراعظم تھا تب تک بڑا اچھا دور تھا اور ترقی عروج پر تھی، کوئی مسئلہ نہیں تھا اور ملک ترقی کررہا تھا، مگر پھر ترقی کا وہ خواب ادھورا رہ گیا اور کچھ ایسے کردار بیچ میں آگئے جنہوں نے اچھے بھاگتے دوڑتے پاکستان کو ٹھپ کرکے رکھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسی دن سے ہمارا ترقی کا سفر رک گیا، آج مہنگائی کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ معیشت میں بدانتظامی ہوئی ہے، جو 2019 سے شروع ہوئی اور 2022 میں جب شہباز شریف نے اقتدار سنبھالا تب تک ہر چیز میں بہت زیادہ گراوٹ ہوچکی تھی، شہباز شریف ملک نہ سنبھالتے تو ملک دیوالیہ ہوچکا تھا۔
نواز شریف نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ اس ملک کی باگ ڈور کیسے ایک اناڑی کے ہاتھوں میں دے دی جاتی ہے، اچھے بھلے لوگوں اور حکومت سے اختیار لے کر آپ نے ایک اناڑی کے ہاتھوں میں دے دیا، ہم نے ملک کی ترقی کے کام کیے لیکن ہر مرتبہ ہمیں نکال دیا گیا۔
قائد ن لیگ نے کہا کہ مجھے پتا لگنا چاہیے کہ 1993، 1999 میں کیوں نکال دیا گیا، کیا اس لیے نکالا کہ ہم نے معاملات کو صحیح طرح سنبھالا اور یہ کہا کہ کارگل جنگ نہیں ہونی چاہیے تھی، وقت نے ثابت کیا ہم صحیح تھے، ملکی سلامتی کی بات آتی ہے تو ہم پیچھے نہیں ہٹتے، ہم نے دباؤ کے باوجود ایٹمی دھماکے کیے، ہم نے معاشی، دفاعی، خارجہ ہر محاذ پر خدمت کی۔
نواز شریف نے کہا کہ ہمارے دور میں بھارت کے دو وزرائے اعظم نے پاکستان کا دورہ کیا، یہ کیسے ممکن ہے ہمسائے آپ سے ناراض ہیں اور اس دوران آپ دنیا میں مقام حاصل کریں، ہم نے بھارت، افغانستان، ایران سب سے معاملات ٹھیک کرنے ہیں، اور چین سے تعلقات کو مزید مضبوط کرنا ہے، میرے پیچھے تو سی پیک کو بھی سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔
نواز شریف نے زور دیا کہ ملک کا یہ کیا حال کردیا، جنہوں نے ملک کو یہاں تک پہنچایا ان کا بھی محاسبہ ہونا چاہیے کہ آپ نے ملک کے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا، جس کا کوئی محب وطن پاکستانی تصور بھی نہیں کرسکتا، یہ ہمارا ملک ہے ہماری نسلوں نے یہاں رہنا ہے۔