اسلام آباد: عدالت عالیہ نے نواز شریف کو عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کے لیے 9 دن کی مہلت دی ہے۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ایون فیلڈ، فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنسز پر احتساب عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور نیب کی نظر ثانی درخواستوں پر سماعت کی، اس موقع پر وکیل نواز شریف خواجہ حارث، رہنما (ن) لیگ مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش ہوئے جب کہ سینیٹر پرویز رشید سمیت دیگر پارٹی رہنما بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
سماعت کے دوران عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم دیتے ہوئے وکیل خواجہ حارث سے کہا کہ آپ کو ایک موقع دے رہے ہیں کہ آئندہ سماعت سے قبل سرنڈر کریں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ سابق وزیراعظم ہر صورت میں عدالت کے سامنے پیش ہوں جب کہ اگر آپ کو ایئرپورٹ پر کوئی گرفتاری کا خدشہ ہے تو بتادیں۔
عدالت عالیہ نے کہا کہ نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر مناسب حکم جاری کریں گے، ہم اپنا تحریری حکم نامہ جاری کریں گے جس میں بتائیں گے کب سرنڈر کرنا ہے جب کہ وفاقی حکومت بھی اپنا موقف پیش کرے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سرنڈر کرنے کی تاریخ سے متعلق فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز کو آئندہ سماعت پر عدالت آنے سے بھی روک دیا، جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ مریم نواز کے آنے سے سڑکیں بلاک ہوجاتی ہیں لہٰذا ابھی ان کو آنے کی ضرورت نہیں۔
عدالت نے 10 ستمبر کو وفاقی حکومت سے بھی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت بتائے شہباز شریف کے بیان حلفی کی روشنی میں اب تک کیا کیا، کیا وفاقی حکومت نے نواز شریف کی صحت سے متعلق اپنے طور پر تصدیق کی۔