اسلام آباد: قومی اسمبلی آج وفاقی بجٹ کی منظوری دے گی جس کے بعد تجاویز کو سینیٹ میں بھیجا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز اراکین قومی اسمبلی کو دیئے گئے عشایئے میں کہا کہ کورونا کے باوجود حکومت نے زبردست بجٹ دیا۔
بجٹ با آسانی پاس ہوگا، مشکل حالات میں ملک چلارہے ہیں، ابھی تین سال پورے ہونے میں دو ماہ رہتے ہیں، ان دو ماہ میں مزید بہتری آئے گی۔ صرف مہنگائی کا چیلنج رہ گیا ہے، جس پر آہستہ آہستہ قابو پا لیں گے، حکومت اداروں میں اصلاحات کے ایجنڈے پر کاربند ہے۔
حکومت نے مالی سال 22-2021 کیل کیلئے8 ہزار 487 ارب روپے رکھے ہیں۔ ترقیاتی بجٹ 2 ہزار 102 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جس میں سے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم900 ارب اور صوبوں کیلئے1ہزار 202 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
دفاع کیلئے 1373 ارب ، سود کی ادائیگیوں کیلئے 3 ہزار 60 ارب، تنخواہوں اور پنشن کیلئے 160 ارب، صوبوں کو این ایف سی کے تحت ایک ہزار186 ارب، صحت کیلئے 30 ارب اور ہائیرایجوکیشن کیلئے 44 ارب مختص کیے ہیں۔
آزاد کشمیرکا بجٹ 54 ارب سے بڑھا کر60 ارب کردیا گیا۔ گلگت بلتستان کا بجٹ32 ار ب سے بڑھاکر47 ارب کرنے کی تجویز ہے۔
ضم شدہ قبائلی اضلاع کیلئے 54 ارب روپے, جنوبی بلوچستان کی ترقی کیلئے 20 ارب,، گلگت بلتستان کے منصوبوں کیلئے 40 ارب روپے اور سندھ کے 14 اضلاع کیلئے 19 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
امن عامہ کیلئے 178 ارب، ماحولیاتی تحفظ کیلئے 43 کروڑروپے، صحت کیلئے 28 ارب، تفریح ،ثقافت اور مذہبی امورکیلئے 10 ارب مختص کیے ہیں۔
آئندہ مالی سال حکومت 1 ہزار 246 ارب روپے غیرملکی قرض لے گی۔ اندرون ملک سے 2 ہزار492 ارب روپے قرض لیا جائے گا