اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے آصف علی زرداری کے کیسز کراچی منتقل کرنے کی مخالفت کردی۔
نیب نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں متعدد ملزمان پلی بارگین یا معافی معاہدے کے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں جس کے تحت وہ غیرقانونی طریقے سے حاصل 33 ارب روپے سے دستبردار ہونے پر آمادہ ہیں۔
نیب نے وضاحت کی کہ مالی جرائم کا یہ معاملہ بہت پیچیدہ ہے جس میں فنڈز کی اصلیت کو چھپانے کے لیے مختلف جعلی / بینامی اکاؤنٹس کے ذریعے 10 ہزار سے زیادہ بینکنگ ٹرانزیکشنز شامل ہیں جس کا مقصد منی ٹریل کو توڑنا ہے۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے بدعنونی ریفنرنسز اسلام آباد سے کراچی کی کسی بھی احتساب عدالت میں منتقل کرنے سے متعلق اپیل پر نیب نے عدالت کے سامنے رپورٹ پیش کی۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 4 اپیلوں پر سماعت کی۔
جس میں درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ وہ طبی بنیادوں پر ضمانت پر ہیں اور متعدد بیماریوں میں مبتلا ہیں جبکہ ریفرنس ان کے لیے شدید تکلیف کا باعث بن رہے ہیں۔
رپورٹ میں 7 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ پیچیدہ مالی لین دین کے باوجود انوسٹی گیشن ٹیم نے کامیابی کے ساتھ انکوائری کی اور احتساب عدالت میں اب تک 14 ریفرنس دائر ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان کے خلاف الزامات عائد کیے گئے ہیں جبکہ بیورو کی جانب سے بغیر کسی تاخیر کے استغاثہ کے گواہوں کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرائل عدالتوں نے پہلے ہی ریفرنس کا جائزہ لیا ہے اور ملزم (آصف زرداری) کو بھی ذاتی پیشی سے استثنیٰ دی تو اب ان کی سہولت کے مطابق ریفرنسز اسلام آباد سے کراچی منتقل کرنے کی کوئی معقول اور مناسب وجہ نہیں ہے۔
ریفرنسز دائر کرنے کے علاوہ نیب کی رپورٹ میں کہا گیا کہ متعدد ملزمان پلی بارگین یا معافی نامہ کے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں جہاں وہ غیر قانونی فوائد سے حاصل ہونےوالی رقم یا الاٹ ہونے والی اراضی سے دستبردار ہونے کے لیے رضامند ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ قانون میں ریفرنسز کی دوبارہ منتقلی کی کوئی شق نہیں ہے ایک مرتبہ جب منتقلی کا اختیار استعمال ہو جاتا ہے اور معاملہ کسی خاص عدالت میں منتقل ہوجاتا ہے تو نیب کے چیئرمین اور عدالت کے پاس کیس کو دوبارہ منتقل کرنے کا اختیار نہیں ہوتا۔
نیب نے واضح کیا کہ معاملہ معاملہ حتمی صورت اختیار کر گیا ہے لہذا اپیلیں قابل عمل نہیں ہیں۔
دوسری جانب سینئر وکیل فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ کراچی میں احتساب عدالتوں میں سیکڑوں مقدمات زیر سماعت ہیں لیکن اسلام آباد میں درخواست گزار کی سماعت درخواست گزار کے لیے تعصب کا پہلو ظاہر کرتی ہے لہذا ریفرنس کا تبادلہ دراصل آئین کے آرٹیکل 25 کے موافق ہے