اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کے معاملے کے حقائق جاننے کے لیے انکوائری کا اعلان کر دیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیکٹ فائنڈنگ کے لیے انکوائری افسر کا تقرر بھی کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق صوبائی جوائنٹ الیکشن کمشنر پنجاب سعید گل انکوائری آفیسر ہوںگے۔ انکوائری افسر پریزائڈنگ افسران اور سیکورٹی عملے کی ڈیوٹی کی خلاف ورزیوں کی جانچ کرے گا۔ انکوئری افسر ماہرین اور متعلقہ اداروں سے مدد لے سکے گا۔ انکوائری افسر اس بات کا سائنسی طور پر پتہ چلائے گا کہ لاپتہ پریزائڈنگ افسران صبح تک کہاں رہے۔ انکوائری افسر حقائق کا پتہ چلانے کے لیے تمام وفاقی اور صوبائی اداروں سے مدد لے سکے گا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق انکوائری افسر لاپتہ پریذائیڈنگ افسران کے بیانات ریکارڈ کرے گا۔ انکوائری میں ٹرانسپورٹیشن اور سیکورٹی پلان کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ تحقیقات کے ذریعے اس بات کا بھی تعین کیا جائے گا کہ معاملے میں کون افسران ملوث تھے۔ انتخابی نتائج میں ٹیمپرنگ اور پولنگ کو عملے کو لاپتہ کرنے میں مدد دینے والوں کا بھی تعین کیا جائے گا۔ انکوائری آفیسر 15 مئی تک اپنی رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کرے گا۔
اس حلقے میں دس اپریل کو دوبارہ پولنگ ہوگی۔ اس انتخاب میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف اور حزب مخالف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔ ضمنی انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن نے 360 پولنگ اسٹیشنز پر تعینات پریزائیڈنگ افسران سے پولنگ کے دوران اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے ادا کرنے اور کسی بھی امیدوار کی حمایت نہ کرنے کا حلف لیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے اس حلقے میں انتخابی ایکٹ کی خلاف ورزی پر پورے حلقے کے انتخابات کالعدم قرار دے کر دوبارہ انتخاب کروانے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی اپیل مسترد کرتے ہوئے پورے حلقے میں دوبارہ انتخاب کروانے کا حکم برقرار رکھا تھا۔
الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے جس کے تحت پریزائیڈنگ افسر سے حلف لیا جائے۔