انقرہ: سماجی ذرائع ابلاغ پر آج کل ترک صوبے سیواس کے قصبے شرکیشلا میں سڑک کے بیچوں بیچ ایک پُراسرار قبر کے خاصے چرچے ہیں۔ یہ قبر پچھلے کئی سال سے یہاں بنی ہوئی ہے، لیکن کوئی نہیں جانتا کہ آخر یہ قبر کس کی ہے۔ گویا یہ برسہا برس سے معما بنی ہوئی ہے۔
قبر کے کتبے پر ’’ھوالباقی‘‘ کے نیچے ’’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم‘‘ کے بعد، ترک زبان میں ’’گریبان شہید بابا‘‘ لکھا ہے، لیکن پھر بھی کسی کو معلوم نہیں کہ یہاں کون دفن ہے۔
یہاں رہنے والے پورے یقین سے صرف اتنا جانتے ہیں کہ یہ قبر بہت پرانی اور قصبہ شرکیشلا کی تعمیرِ نو سے بھی بہت پہلے کی ہے۔
کسی کا خیال ہے کہ اس قبر میں کوئی شہید دفن ہے، تو کوئی کہتا ہے کہ یہ کسی عالمِ دین کا مزار تھا، جس کی آج صرف یہ مرکزی قبر ہی باقی رہ گئی ہے۔
یہ قبر سڑک کے بالکل درمیان میں کیوں ہے؟ پرانے مقامیوں کا کہنا ہے کہ قصبہ شرکیشلا کی تعمیرِ نو سے پہلے تک یہ قبر ایک نجی مکان کا حصہ تھی۔
قصبے کے نئے نقشے کے تحت یہ مکان توڑ دیا گیا اور سرکاری اہلکاروں نے اس قبر کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کے بارے میں سوچنا شروع کردیا، لیکن یہاں کام کرنے والے مزدوروں کو عجیب و غریب خواب دکھائی دینے لگے۔
خواب میں یہ قبر ان مزدوروں کو مخاطب کرکے کہتی کہ اسے یہیں رہنے دیا جائے۔ نتیجتاً قبر کے اردگرد سے سڑک گزارنے کا فیصلہ کرتے ہوئے، قبر کو یوں ہی چھوڑ دیا گیا۔
کہا جاتا ہے کہ یہ قبر پہلے جس مکان کے احاطے میں تھی، اس کے سابقہ مالک کو خواب میں کسی بزرگ نے آکر بتایا کہ بہت سال پہلے یہ قبر کسی شہید کا مقدس مزار تھی جسے چھیڑنے یا توڑنے کی کوشش نہ کی جائے۔
بعدازاں ایک اور شخص نے یہ مکان خرید لیا لیکن اسے بھی خواب میں نامعلوم بزرگ نے یہی بتایا اور وہ بھی اس قبر کو توڑنے سے باز رہا۔
شرکیشلا کے باشندے اب بھی اس قبر پر فاتحہ پڑھتے اور پھول چڑھاتے ہیں کیونکہ انہیں یقین ہے کہ اس قبر میں جو کوئی بھی دفن ہے، وہ یقیناً کوئی برگزیدہ ہستی ہے۔