کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے حوالے سے پرائیویٹائزیشن کو ٹھیک کرنا ہوگا اور ایک سے زائد کمپنیوں کو بجلی کی ڈسٹری بیوشن دینے کی ضرورت ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہنی مون ٹائم ختم ہوگیا ہے، اب ملک کی سالمیت کا مسئلہ ہے، روس بھی معاشی بحران کی وجہ سے ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا، آج ہمیں اچھے فیصلوں اور درست سمت کی ضرورت ہے۔
ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم بجلی کے بحران پر اپنا مؤقف سامنے رکھنا چاہتی ہے، اس سال پاور سیکٹر کے لاسز 600 ارب روپے ہیں، ہمیں پاور کمپنیوں کو 1700 ارب روپے دینے ہیں جب کہ ملک کی ڈیولپمنٹ کے لیے بجٹ میں 1400 ارب روپے ہیں، پاکستان کی معیشت کا سب سے بڑا زخم پاور سیکٹر کے لاسز ہیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ضرورت سے زیادہ بجلی موجود ہے مگر 18،18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، جب زیادہ بجلی دیتے ہیں تو زیادہ لاسز ہوتے ہیں، اس لیے انہوں نے سوچا کہ بجلی ہی کم کردو تاکہ لاسز کم ہوں، خود کو لاسز سے بچانے کے لیے بجلی کی پیداوار کم کررہے ہیں، یہ سارے لاسز وہ ادا کررہا ہے جو بل دے رہا ہے، یہ نظام لوگوں کی برداشت سے باہر ہوگیا ہے، سفید پوش انسان بجلی کا بل دینے سے قاصر ہے۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ تمام ڈسکوز کو پرائیویٹائز کردینا چاہیے، کے الیکٹرک کی پرائیویٹائزیشن کا تجربہ زیادہ اچھا نہیں ہے، کے الیکٹرک کے حوالے سے پرائیویٹائزیشن کو ٹھیک کرنا ہوگا اور ایک سے زائد کمپنیوں کو بجلی کی ڈسٹری بیوشن دینے کی ضرورت ہے، دنیا بھر میں بجلی کی کمپنیوں کے حوالے سے لوگوں کے پاس آپشنز ہیں۔