کراچی: وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے مصطفیٰ کمال کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ این اے 249 کے ضمنی انتخابات ہارنے کے بعد سابق میئر بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال ایسی بات کرتے ہیں جیسے ان کے دور میں بلدیاتی اداروں میں دودھ کی نہریں بہتی تھیں، مصطفیٰ کمال نے اپنے دور میں کے ایم سی، واٹر بورڈ، کے بی سی اے میں بے تحاشا بھرتیاں کرکے اداروں کو تباہ کیا، آج تک ان کے غلط فیصلوں کو ناصرف بلدیاتی ادارے بلکہ سندھ حکومت بھگت رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ کمال بات کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکا کریں، سندھ حکومت نے صرف جولائی 2021 میں 2275.897 ملین روپے کراچی کے بلدیاتی اداروں کو دیے، 2275.897 ملین روپے میں سے 1545.879 ملین روپے او زیڈ ٹی اور 730 ملین روپے ریگیولر گرانٹ کی مد میں دیے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2021 میں صرف کے ایم سی کو 1074.714 ملین روپے فراہم کیے، 1074.714 ملین روپے میں سے کے ایم سی کو 474.714 او زیڈ ٹی شیئر اور 600 ملین روپے گرانٹ دی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ڈی ایم سی سینٹرل کو 246.279 ملین روپے، ملیر کو 11.087 ملین روپے ادا کیے، سندھ حکومت نے ڈی ایم سی سائوتھ کو 170.058 ملین روپے، کیماڑی کو 148.770 ملین روپے، شرقی کو 92.709 ملین روپے ادا کئے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کورنگی کو 174.068 ملین روپے اور ڈسٹرکٹ کاؤنسل کو 137.966 ملین روپے ادا کیے، مصطفیٰ کمال کراچی کے بلدیاتی اداروں کا چیمپئن بننے کی کوشش نہ کریں۔ ہمیں پتا ہے آپ نے 90 اور دیگر علاقوں کے لیے کس طرح بلدیاتی اداروں کو تباہ کیا۔