لاہور/ کراچی: سندھ میں پیپلز پارٹی کے تمام مخالفین سے مسلم لیگ (ن) نے اتحاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نواز شریف سندھ کا بھی دورہ کریں گے اور ایم کیو ایم، جی ڈی اے، جے یو آئی سمیت پی پی مخالف ہر سیاسی جماعت سے انتخابی اتحاد کریں گے۔
ن لیگ کے ذرائع نے بتایا کہ بشیر میمن کو آج مسلم لیگ (ن) سندھ کا صدر بنایا جائے گا، سندھ میں فی الحال دیگر عہدے دار نہیں بنائے جائیں گے، فلسطین کاز کے لیے ہونے والے جنرل کونسل اجلاس میں فیصلوں کی سب سے منظوری لی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق بشیر میمن مسلم لیگ ن سندھ کے صدر بننے کے بعد تمام صورت حال دیکھ کر فیصلے کریں گے، مسلم لیگ ن کے سندھ کے فیصلے سندھ سے ہی ہوا کریں گے۔
اطلاعات ہیں کہ ایم کیو ایم کا وفد اپنی خواہش پر آج سابق وزیراعظم نواز شریف سے لاہور ملاقات کے لیے آرہا ہے، ایم کیو ایم، جی ڈی اے، جے یو آئی (ف) کے ساتھ سندھ میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی، سندھ میں الیکشن بھرپور انداز میں پیپلز پارٹی کے مقابلے میں لڑا جائے گا۔
دیکھا گیا ہے کہ 2018 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کو 35 لاکھ جب کہ ان کے مخالفین کو 32 لاکھ ووٹ پڑے تھے، اب ن لیگ ان تمام لوگوں کو اپنے ساتھ لائے گی جو پیپلز پارٹی سے ناراض ہیں، اندرون سندھ اور شہری علاقوں سے بھی تمام افراد کو اپنے ساتھ ملاکر چلایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اس عمل کا مقصد کسی بھی صورت حال میں سندھ کے اندر اچھا اتحاد بناکر الیکشن لڑنا ہے، مولانا فضل الرحمٰن کو نواز شریف نے کھانے پر مدعو کیا ہوا ہے، مولانا فضل الرحمٰن فلسطین کاز کے لیے بیرون ملک دورے پر ہیں، واپسی پر وہ نواز شریف سے ملاقات کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کا نواز شریف سے ان کی وطن واپسی کے دو یا تین روز بعد ٹیلی فونک رابطہ ہواتھا، آصف زرداری اور نواز شریف کے درمیان اس کے بعد کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
ن لیگ کی پی ٹی آئی سے متعلق بالکل کلیئر پالیسی ہے کہ 9 مئی والوں سے کوئی بات نہیں ہوگی، پی ٹی آئی کو جو ریلیف لینا ہے وہ عدالتوں سے لے، نواز شریف مسلم لیگ کی جنرل کونسل کے بعد چاروں صوبوں کا دورہ کریں گے، نواز شریف پنجاب میں لاہور میں براجمان ہیں اور وہ ملک کے دیگرعلاقوں کے بھی دورے کریں گے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کوئٹہ کا بھی دورہ کریں گے وہاں اپنے پارٹی اراکین سے ملاقات کریں گے، کوئٹہ میں جولوگ ن لیگ میں شامل ہونے کے لیے رابطے کررہے ہیں ان سے ملیں گے، سردار ایاز صادق ان رابطوں سے متعلق اہم کردار ادا کررہے ہیں، کوئٹہ میں سیاسی اتحاد کے لیے بی اے پی کی طرف سے جوبات ہورہی ہے اسے بھی حتمی شکل دی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ کوئٹہ میں بھی بھرپور سیاسی سرگرمیاں شروع کی جائیں گی، نواز شریف نے کسی قسم کی آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا، نواز شریف اپنی پارٹی اور جہاں اتحاد ہوگا ان کے ساتھ ملاقاتیں اور بات چیت کریں گے۔