بھارت، گستاخانہ بیان پر سراپا احتجاج مسلم رہنماؤں کے گھر مسمار

اترپردیش: دُنیا بھر میں بی جے پی ترجمان کے گستاخانہ بیان کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے بھارت میں مسلمان رہنماؤں نے احتجاج ریکارڈ کرایا تو مودی کی فاشسٹ حکومت نے سہارنپور اور اترپردیش میں ان مسلمان رہنماؤں کے گھر مسمار کردیے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاج کی قیادت کرنے والے مسلمان رہنماؤں کے گھروں کو بلڈوزر کی مدد سے مسمار کردیا گیا۔ گھروں کی مسماری سہارنپور اور اترپردیش میں کی گئی۔
وہاں کی لوکل گورنمنٹ کے مطابق جن مسلم سیاست دانوں کے گھر مسمار کیے گئے ہیں اُن پر گستاخانہ بیانات کیخلاف مظاہروں کو ہوا دینے کا الزام ہے۔
آج ہی اترپردیش کے مظاہروں میں دو افراد کےجاں بحق ہونے پر مسلم سیاست دان جاوید محمد کے گھر کے بیرونی حصے کو بلڈوزر کی مدد سے گرادیا گیا۔
یریاگ راج پولیس کا کہنا ہے کہ جاوید احمد نے پُرتشدد مظاہروں کی قیادت کی تھی جس میں پولیس سے تصادم کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ جاوید محمد ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے رکن جب کہ بیٹی آفرین فاطمہ جواہر لال یونیورسٹی میں طلبا رہنما ہیں۔
جاوید محمد کے گھر سے سامان باہر پھینکنے والے مقامی میونسپل کمیٹی کے اہلکاروں کا دعویٰ تھا کہ مسلم رہنما کی رہائش گاہ گراؤنڈ فلور پر ہے اور پہلی منزل پر غیر قانونی تعمیرات کر رکھی ہیں جس کی مسماری کا نوٹس چند گھنٹے پہلے دیا گیا تھا۔
دوسری جانب سہارنپور میں بھی پولیس نے دو مسلم سیاست دانوں کے گھروں کو مسمار کردیا تھا۔ مسلم رہنماؤں کے گھر اس علاقے میں 3 جون کو ہونے والے مظاہرے کے بعد مسمار کیے گئے۔

Against protestHouse bulldozesIndiainsulting Islam speech by BJP LeadersModi govtMuslim Leaders