اسلام آباد: مراد علی شاہ کرپشن کیس میں نیب میں پیش ہوئے، جہاں ان سے ایک گھنٹے سے زائد وقت تک پوچھ گچھ کی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ جعلی اکاؤنٹس سے متعلق سندھ روشن پروگرام کرپشن کیس میں نیب اولڈ ہیڈ کوارٹر پہنچے۔ اس موقع پر نیب ہیڈکوارٹر اور اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ مراد علی شاہ نے نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) کے سامنے 28 سوالات کے جوابات جمع کروائے۔
ذرائع کے مطابق مراد علی شاہ نے دوران تفتیش ایک بار پھر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قواعد وضوابط کے تحت سندھ روشن پروگرام منصوبہ کے فنڈز مختص کیے اور کوئی غلط کام نہیں کیا، منصوبہ کی منظوری کے لیے اختیارات کا کوئی غلط استعمال نہیں کیا۔
نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس سے جڑے سندھ روشن پروگرام میں کرپشن پر مراد علی شاہ کو طلب کیا تھا۔ ان پر سولر اسٹریٹس لائٹس کے ٹھیکے غیر قانونی طور پر دینے کا الزام ہے۔ متعدد کمپنیوں نے مبینہ طور پر 9 کروڑ روپے کی رشوت دے کر 4 ارب روپے کے ٹھیکے حاصل کیے۔
مراد علی شاہ پر 4 ارب کی غیر معیاری سولر لائٹس 400 فیصد مہنگے داموں خریدنے کا الزام ہے۔ من پسند کمپنیوں کو ٹھیکہ دلانے کے لیے مراد علی شاہ نے بطور وزیر خزانہ سال 2014.15 میں خصوصی نوٹ لکھا تھا۔