وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی بات کرنے پر مجھ پر حملہ آور کیوں ہو جاتے ہیں ؟ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ٹارگٹس پر کسی نے فوکس نہیں کیا اور سندھ پر تنقید کرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ ہمیں ٹیکس وصول کرنے کے مزید مواقع دیے جائیں۔ اس وقت ایف بی آر کی ٹیکس وصولی 17 فیصد اور سندھ ریونیو بورڈ کی 21 فیصد ہے جبکہ ہمارے سندھ ریونیو بورڈ کی شرح ایف بی آر سے بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی کو 18 برس ہو گئے اور یہ این ایف سی کو لے کر اٹھارویں ترمیم کو نشانہ بناتے ہیں۔
این ایف سی اور 18 ویں ترمیم پر تنقید ہوتی ہے۔ سندھ کی بات کرنے پر مجھ پر حملہ آور کیوں ہو جاتے ہیں ؟ بطور وزیراعلیٰ میری ذمہ داری ہے کہ مسائل پر بات کروں۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ نئے این ایف سی کے لیے ہماری تجویز ہے کہ سیلز ٹیکس آن گڈز صوبوں کو دیا جائے۔ ہمیں کہتے ہیں آپ کو پیسے نہیں دیں گے آپ کھا لیں گے لیکن آپ کسی پر احسان نہیں کر رہے کیونکہ آمدن کا 70 فیصد سندھ سے جمع ہوتا ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی بجٹ وفاق کے فنڈز پر منحصر ہوتا ہے۔ کل ہم اپنا بجٹ پیش کریں گے۔ اکثر
ٹیکسز وفاق اکھٹا کرتا ہے لیکن یہاں ٹیکسز بڑھنے کے بجائے کم کیوں ہو گئے ؟
مراد علی شاہ کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ سندھ کو بجٹ میں کم حصہ دیا گیا ہے اور ہم سے جن فنڈز کا وعدہ کیا گیا تھا اس کا آدھا حصہ بھی نہیں ملا۔ کہا گیا تھا 742 ارب روپے دیے جائیں گے لیکن 589 ارب دیے گئے
اور اب 742 ارب روپے کو اب 680 ارب روپے کردیا گیا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا آئین میں وفاقی اور صوبائی حکومت کی ذمہ داریوں کا ذکر ہے۔ یہاں بڑی کارکردگی کی باتیں کی جا رہی ہیں لیکن حقائق پر بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے تنقید کر رہے ہیں۔ مجھ سمیت پورے سندھ کو بدنام کیوں کرتے ہیں ؟