کراچی: لیجنڈ اداکار محمد علی کے انتقال کو 15 برس بیت گئے، لیکن آج بھی ان کی بے مثل اداکاری کے مداح ان کی کمی کو شدت سے محسوس کرتے ہیں۔
فلم اسٹارمحمد علی 19 اپریل 1931ء کو رام پور کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم کے بعد ان کی فیملی ملتان میں آن بسی، جہاں انہوں نے ایف اے کیا اور بعد میں حیدرآباد سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے فنی سفر کی شروعات ریڈیو سے کی لیکن 1962 میں فلم ‘چراغ جلتا رہا‘ سے بطور ولن فلمی کیریئر کا آغاز کیا جب کہ بطور ہیرو پہلی فلم شرارت تھی۔ فلم آگ کا دریا نے انہیں سپر اسٹار بنادیا۔
محمد علی نے فلمی کیریئر کے دوران جہاں ہیرو اور ولن کے کردار نبھائے وہیں ان کے ڈائیلاگ بھی بہت مقبول ہوئے۔
منفرد انداز، آواز کے اتار چڑھاؤ پر مکمل دسترس اور حقیقت سے قریب تر اداکاری نے ان کے مداحوں کی تعداد لاکھوں کروڑوں تک پہنچادی۔ انہوں نے لاتعداد یادگار کردار نبھائے لیکن فلم” صاعقہ، آس، آئینہ اور صورت، گھرانہ، محبت، تم ملے پیار ملا ” میں ان کی پرفارمنس یادگار رہی۔
شہنشاہ غزل مہدی حسن، احمد رشدی، مجیب عالم اور اخلاق احمد کے گائے گیتوں نے محمد علی کے کیریئر کو خوب عروج بخشا۔
محمد علی نے جہاں بہت سی معروف اداکاراؤں کے ساتھ کام کیا وہیں ان کی جوڑی فلم اسٹار زیبا کے ساتھ بے حد مقبول ہوئی اور وہی ان کی جیون ساتھی بھی بنیں۔
محمد علی کی شہرت کے چرچے بارڈر پار بھی تھے اسی لیے انہیں بھارتی فلم کلرک میں اہم کردار میں سائن کیا گیا۔ محمد علی ایک تعلیم یافتہ فنکار ہونے کے ساتھ سیاسی شعور بھی رکھتے تھے جس کی بدولت وہ ہمیشہ سیاست دانوں کے قریب رہے بلکہ نواز شریف کے دور حکومت میں ثقافت کے وزیر بھی رہے۔
محمد علی کی گراں قدر خدمات پر انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے صدارتی ایوارڈ اور تمغہ امتیاز سے نوازا گیا اس کے علاوہ انہیں ملک اور بیرون ممالک سے بھی بہت سے ایوارڈ اور اعزازات ملے، وہ 19 مارچ 2006ء کو اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔