لاہور: موٹروے کے قریب خاتون سے ہونے والی اجتماعی زیادتی کا وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نوٹس لے لیا۔
گوجرانوالا کی رہائشی ثنا نامی خاتون ڈیفنس میں رہائشی اپنی بہن سے ملنے کے لیے لاہورآئی تھیں۔ واپسی کے دوران ثنا کی کار کا پٹرول ختم ہوگیا، انہوں نے اپنے عزیز سردار شہزاد کو اطلاع کردی اور وہ مدد کے انتظار میں گاڑی سے اتر کر کھڑی ہوگئیں۔
اس دوران دو مشکوک افراد خاتون کی جانب آئے، جنہیں دیکھ کرخاتون اپنے بچوں کے ساتھ گاڑی میں محصور ہوگئی۔ ڈاکوؤں نے خاتون کوشیشے کھولنے کے لیے کہا جب خاتون نے شیشے نہ کھولے تو ڈاکو شیشے توڑ کر گن پوائنٹ پر اس کو گاڑی سے اتار کر کیرول گھاٹی میں واقع کھیتوں میں لے جاکر زیادتی کرتے رہے۔
ذرائع کے مطابق ڈاکوؤں نے خاتون کو اس کے بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا ۔ بعدازاں خاتون کی حالت غیر ہونے پر دونوں خاتون کو وہیں پر چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ ڈاکو خاتون سے ایک لاکھ نقدی، دو تولے طلائی زیورات، ایک عدد بریسلیٹ، گاڑی کا رجسٹریشن کارڈ اور 3 اے ٹی ایم کارڈز لے کر فرار ہوگئے۔
خاتون کا عزیز سردار جب گاڑی کے پاس پہنچا تو خاتون وہاں سے غائب تھی اور گاڑی کے شیشے کے ساتھ خون لگا ہوا تھا ۔ خاتون کے عزیز نے خاتون کو تلاش کرنے کی کوشش کی تو کیرول گھاٹی کے جنگل کے پاس خاتون گاڑی کی طرف آتی ملی جس پر خاتون نے روتے ہوئے اپنے عزیز کو ساری بات کے بارے میں آگاہ کیا۔
واقعے کی اطلاع ملنے پر فرانزک اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ۔ پولیس نے خاتون کے رشتہ دار سردار شہزاد کے بیان پر مقدمہ درج کرکے سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں کی تلاش جاری ہے۔ ڈاکوؤں کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس اپنے تمام وسائل استعمال کررہی ہے، گجر پورہ زیادتی کیس میں پولیس نے ملزمان کا خاکہ تیار کر لیا ہے، خاتون کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں بھی زیادتی ثابت ہوگئی ہے، جس کے بعد ملزمان کی گرفتاری کے لیے سی آئی اے اور انویسٹی گیشن کی مشترکہ ٹیم کام کررہی ہے، پولیس افسران نے جائے وقوعہ کا خود بھی دورہ کیا ہے۔
دوسری جانب ترجمان موٹروے پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کے ساتھ ہونے والا افسوس ناک واقعہ موٹروے پولیس کی حدود میں نہیں ہوا، کیرول گھاٹی اور تھانہ گجرپورہ کا علاقہ موٹروے پولیس کے علاقے میں نہیں ہے، رنگ روڈ اور لاہور سیالکوٹ موٹروے پولیس کے پاس نہیں ہے۔
وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی، وزیراعلیٰ نے پولیس کو ملزمان کی گرفتاری اور خاتون کو انصاف فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔