یوں تو دنیا میں کئی اقسام کے پھل موجود ہیں لیکن ان سب میں سے آم کی بات ہی کچھ اور ہے ۔۔۔یہ پھل دنیا کے پسندیدہ پھلوں میں سے ایک ہے ۔۔ لذیذ اور خوش ذائقہ ہونے کے باعث ہر عمر کے لوگ اسے کھانا پسند کرتے ہیں۔۔۔اور شاید یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں آم کو پھلوں کا بادشاھ بھی کہتے ہیں ۔۔۔
آم کا اصل وطن جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا ہے ۔۔اسی لیے ہی یہ پھل پاکستان میں بڑی تعداد میں میسر ہوتا ہے ۔۔ پاکستان میں یہ پھل مئی اور جون مہینے کی شدید گرمیوں میں ہوتا ہے ۔۔۔
ویسے تو پاکستان میں پیدا ہونے والےآم کی تمام اقسام ہی اپنی اپنی خوبیوں کے باعث بہت مقبول اور مشہور ہیں لیکن سندھڑی آم اپنی خصوصیات کی وجہ سے سب سے زیادہ مقبول اور کھایا جانے والا آم ہے ۔۔
پاکستان میں آم کی سب سے زیادہ مشہور قسم سندھڑی ہے جو بھارتی آم الفونسو کی نسل سے ہے ۔۔ اس کی تاریخ ایک سو سال پرانی ہے۔ جس کی ابتدا 1909ءمیں ہوئی۔ جب بھارتی شہر مدراس سے سندھ ہارٹی کلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں سندھڑی آم کے چار عدد پودے منگوائے گئے ۔۔جن میں سے دو پودے سابق وزیراعظم پاکستان محمد خان جونیجو کے والد دین محمد جونیجو کو دیے گئے، دو پودے زمیندار صمد کاچھیلو کو دیے گئے ۔
سابق وزیراعظم محمد خان جونیجو کے والد دین محمد جونیجو نے وہ دو پودے میرپورخاص ضلع کےعلاقے سندھڑی میں اپنے باغات میں لگائے اور ۲ پودے زمیندار عبدالصمد کاچھیلو نے کوٹ غلام محمد میں اپنے فارم میں لگائے ۔۔جہاں سے یہ نئی جنس پیدا ہوئی ۔۔سندھڑی کے علاقےمیں ہونے کے باعث اسے سندھڑی آم کا نام دیا گیا ۔۔ کاچھیلو فارم کے آم آج بھی انتئہائی مقبول ہیں۔
سندھڑی آم کی ابتدا تو ضلع میرپورخاص سے ہوئی لیکن اب حیدرآباد، سانگھڑ، نوابشاہ، نوشہرہ اورخیرپور میں بھی ان آموں کے باغات ہیں۔۔اس کے علاوہ سندھو دریا کے دونوں کناروں پر بھی یہ آم ہوتے ہیں ۔۔
میرپورخاص سندھ میں ہونے والا سندھڑی آم پوری دنیا میں نہ صرف مشہور ہے بلکہ بڑے پیمانے پر دنیا کے کئی ممالک میں ایکسپورٹ بھی کیا جاتا ہے ۔۔ کہتے ہیں کہ برطانیہ کی ملکہ ایلزبیتھ کو بھی سندھڑی آم بہت پسند تھے۔۔
پہلے تو پاکستان کے صدور، وزیراعظم، وزرائے اعلی،سفیر اوراعلی افسران سندھ کا مقبول اور مشہور سندھڑی آم دیگر ملکوں کے سربراہان کوتحفے کے طور پربھیجتے تھے ۔۔
سندھڑی آم کی شکل بیضوی ہوتی ہے اور اس کی جلد چمکیلی اور پیلے رنگ کی ہوتی ہے۔ یہ انتہائی خوشبودارآم کے ذائقے کی علامت ہے جو عام طور پر میٹھا ہوتا ہے لیکن فصل کی ابتدا کے موسم میں تھوڑا سا کھٹا بھی ہوتا ہے۔۔ اس لیے اسے مکمل پکنے پر کھایا جائے تو اس کا اصلی مزہ حاصل ہوتا ہے ۔
سندھڑی آم خام حالت میں کھانے کے علاوہ شیک، آئس کریم، اچار اور دیگر چیزوں میں بھی استعمال ہوتا ہے ۔۔ زیادہ تر لوگ سندھڑی آم کی جلد کو چھیلنے کے بعد ان آموں کو کیوب کی شکل میں کاٹ کر بھی کھاتے ہیں۔ سندھڑی آموں کے پکنے کا سیزن مئی سے اگست کے درمیان ہے اور ان کی زندگی آم کی دوسری اقسام کے برعکس زیادہ طویل ہوتی ہے۔
عام طور پر سندھڑی آم کی دو اقسام ہوتی ہیں ۔۔جن میں سے ایک کو قلمی اور دوسرے کو دیسی کہا جاتا ہے- قلمی آم مختلف اقسام کے آموں کی پیوندکاری اور قلموں کی مدد سے اگایا جاتا ہے جبکہ تخمی یا دیسی آم گٹھلی کی مدد سے ہوتا ہے ۔۔
تخمی آم عام طور پر درخت پر ہی پک جاتا ہے لیکن قلمی آم جب تیار ہوجاتا ہے تو اس کو قدرے کچی حالت میں اتار کر پرانے اخباری کاغذوں میں لپیٹ کر چوبی پیٹیوں میں کچھ دنوں کے لئے ہوا بند جگہ میں رکھ دیا جاتا ہے۔اس عمل کو پال لگانا کہا جاتا ہے۔
کچھ دنوں میں یہ آم پک کر بہترین خوشبو اور ذائقے کے حامل ہوجاتے ہیں ۔ آج کل باغبان و کسان کچے آم کو وقت سے پہلے ہی توڑ کر اس کی پال لگا دیتے ہیں ۔ اس کچے آم کو جلدی پکانے کے لئے کیلشئم کاربائیڈ نامی کیمیکل کے پیکٹ پیٹیوں میں رکھ دئے جاتے ہیں۔ جس سے آم کی شکل و صورت تو پکے ہوئے آم جیسی ہوجاتی ہے لیکن وہ بے ذائقہ ہوتا ہے۔یہ کیمیکل انسانی صحت کے لئے بھی انتہائی مضر ہوتا ہے۔
جیسا کہ سندھڑی آم سندھ میں ہی پیدا ہوتا ہے اس لیے مئی جون سے یہ آم مارکیٹ میں آنے لگتا ہے اور انتہائی کم دام پر عوام کومیسر ہوتا ہے ۔۔۔
سندھڑی آم جتنا سندھ میں استعمال ہوتا ہے اس سے زیادہ دیگر صوبوں اور ممالک کو بھی بھیجا جاتا ہےلیکن پچھلے دو سال سے کووڈ کی وجہ سے آم کی کاشت بھی کم ہوئی ہے اورآم دیگر ملکوں کو اتنی تعداد میں ایکسپورٹ بھی نہیں ہوسکا جس سے ایک تو ملکی سطح پر برآمدات کی مد میں نقصان ہوا دوسرا کاشتکاروں کو بھی اتنا فائدہ نہیں پہنچا ہاں البتہ ایکسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے یہ سندھ میں بڑی تعداد میں مل رہا ہے اور لوگ اس کے مزے رہے ہیں ۔۔۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ سندھ کے اس مقبول پھل کی زیادہ سے زیادہ کاشت کو یقینی بنانے کے لئے کاشتکاروں کو سہولتیں فراہم کرے اور اس پھل کو ایکسپورٹ کرکے ملکی برآمدات میں بھی اضافہ کرے ۔۔