ابوالاعلیٰ مودودی(بانی جماعتِ اسلامی)

محمد راحیل وارثی

آپ ہمہ جہت خوبیوں کے مالک تھے۔ قدرت نے کئی خصوصیات آپ کی شخصیت میں سموئی ہوئی تھیں۔آپ معروف عالم دین، مفسر القرآن اور صحافی تھے، آپ کی لکھی قرآن مجید کی تفسیر ”تفہیم القرآن“ کے نام سے مشہور ہے۔ آپ اُس وقت کے موثر ترین مفکرینِ الاسلام میں سے ایک تھے۔ آپ کی فکر اور تصانیف نے پوری دُنیا کی اسلامی تحریکات کے ارتقاء میں اہم کردار ادا کیا۔آپ ایشیا کی سب سے بڑی اسلامی تنظیم جماعت اسلامی کے بانی ہیں۔
آپ 25 ستمبر 1903 کو اورنگ آباد حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کی خواہش تھی کہ آپ مولوی بنیں، ابتدائی تعلیم آپ نے گھر میں ہی حاصل کی، گیارہ برس کے ہوئے تو شبلی نعمانی کے قائم کردہ مدرسہ فرقانیہ مشرقیہ میں آٹھویں جماعت میں داخل کرایا گیا۔ صحافت سے گہری دلچسپی تھی، محض 17 برس کی عمر میں یعنی 1920 میں جبل پور سے نکلنے والے معروف ہفت روزہ اخبار ”تاج“ سے بہ حیثیت مدیر وابستگی اختیار کی۔ 1924 تا 1927 جمعیت العلماء کے تحت نکلنے والے ”الجمعیۃ“ کے مدیر رہے۔ جمعیت العلماء کے کانگریس سے اتحاد پر بطور احتجاج ”الجمعیۃ“ سے علیحدگی اختیار کرلی۔
1932 میں ”ترجمان القرآن“ سے منسلک ہوئے۔ اگست 1941 میں دینی سیاسی تحریک جماعت اسلامی قائم کی، آپ نے اسلامی قانون کی بنیاد پر ایک ایسی مسلم ریاست کی تشکیل کی تجویز پیش کی،جس میں اسلام زندگی کے تمام شعبوں میں رہنمائی کرے۔ 1947 میں تقسیم ہند کے بعد پاکستان میں یہ جماعت اسلامی پاکستان کہلائی جب کہ بھارت میں جماعت اسلامی ہند، اس کی سربراہی آپ کے ہاتھوں میں ہی تھی۔ بعدازاں سقوط ڈھاکا کے بعد بنگلادیش میں جماعت اسلامی بنگلادیش کہلائی۔ یہ جماعت تینوں ممالک میں آج بھی اپنا وجود رکھتی ہے۔
آپ نے پاکستان میں کئی بار قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ 1979 میں آپ کو گردے اور قلب کے عارضے لاحق ہوئے۔ بہ غرض علاج امریکا گئے، چند آپریشن ہوئے، 22 ستمبر 1979 کو انتقال ہوا۔ آپ کے جسدِ خاکی کو وطن لایا گیا، لاہور میں آپ کی تدفین ہوئی۔ آپ اسلامی تاریخ کی دوسری شخصیت ہیں جن کی غائبانہ نماز جنازہ کعبہ میں ادا کی گئی، پہلی شخصیت نجاشی بادشاہ کی تھی۔