نئی دہلی: دُنیا کورونا وبا سے نبردآزما ہے اور پورے عالم کے اکثر ممالک مشکلات سے دوچار ہیں، ایسے میں بھی بھارتی جنگی جنون عروج پر دکھائی دیتا ہے۔ اس حوالے سے تازہ اطلاعات کے مطابق بھارت کی وزارت دفاع نے 389ارب روپے کے جنگی ساز و سامان کی خریداری کی منظوری دے دی ۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی زیر صدارت دفاعی ساز و سامان کے حصول کی کونسل (ڈیفنس ایکوئزیشن کمیٹی) نے روسی ساختہ لڑاکا طیارے، میزائل سسٹم اور ریڈار کی خریداری کے لیے 389 ارب بھارتی روپے کی خریداری کی توثیق کردی۔
بھارت کونسل کی منظوری کے بعد 33 نئے جنگی طیارے خریدے گا جن میں روس سے 21 مگ 29 لڑاکا طیارے خریدے جائیں گے اورمقامی سطح پر 12 ایس یو 30 ایم کے آئی طیارے تیار ہوں گے۔ اس کے علاوہ بھارتی فضائیہ میں شامل پہلے سے موجود 59 مگ 29 طیاروں میں بہتری لانے کی تجویز بھی منظور کرلی گئی ہے۔
بھارت کی وزارت دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ مگ 29 طیاروں کے بیڑے میں بہتری اور نئے طیاروں کی خریداری پر 74 ارب روپے سے زائد رقم صَرف ہوگی ۔ اسی طرح ہندوستان ایروناٹک لمیٹڈسے 12 نئے ایس یو تھرٹی ایم کے آئی کی خریداری پر107 ارب روپے سے زائد رقم خرچ کی جائے گی۔ علاوہ ازیں بھارتی فضائیہ اور بحریہ کو زیادہ دُور تک مار کرنے والے میزائل فراہم کرنے کے لیے پیناکا میزائل سسٹم بھی خریدا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ 2016 میں بھارت نے فرانس سے 36 جدید رافیل جنگی طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ان میں سے 6 طیارے رواں ماہ تک بھارت کے حوالے کردیے جائیں گے۔ بھارتی اپوزیشن نے اس معاہدے میں وزیر اعظم مودی اور ان کے قریبی تصور کیے جانے والے بھارتی سرمایہ کار انیل امبانی کے کردار پر کئی سوال کھڑے کیے تھے۔
خیال رہے کہ لداخ کی گیلوان وادی میں چینی فوج کے ساتھ جھڑپوں میں 20 فوجیوں کی ہلاکت اور سرحدی علاقے میں پسپائی کے بعد سے بھارت کے جارحانہ عزائم میں اضافہ ہوگیا ہے۔ پاکستان سے ملحقہ ایل او سی پر بھارت کی جانب سے اشتعال انگیزی اور مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ کارروائیاں بھی بڑھ رہی ہیں۔