اسلام آباد: وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ تجارت ڈالر میں نہیں روپے میں ہوگی، افغانستان کو ڈالر کی کمی کا خدشہ پیدا ہوگیا، افغانستان کے زرمبادلہ کے دس ارب ڈالر روک لیے گئے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک نے افغانستان کے ڈالر روک رکھے ہیں، افغانستان کی صورت حال کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لیا جارہا ہے، ایف بی آر نوٹسز کا سلسلہ روک دیا گیا ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ حکومت کے پاس ڈیڑھ کروڑ افراد کا ڈیٹا موجود ہے جو سیلز ٹیکس دے سکتے ہیں، یہ ڈیٹا نادرا سے حاصل کیا گیا ہے، ان افراد کو ایک پیغام بھیجا جائے گا، اگر وہ پیغام پر اپنا جواب دیتے ہیں تو ٹھیک ورنہ قانونی کارروائی ہوگی۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ جب آپ وزیر خزانہ بنے تو ڈالر 153 روپے کا تھا اب 169 روپے کا ہوگیا۔ شوکت ترین نے جواب دیا کہ ایکسچینج ریٹ اس وقت جہاں موجود ہے اس جگہ پر ہونے کا ہدف تھا، ایکسچینج ریٹ کو مصنوعی طور پر کم رکھنے سے نقصان ہوتا ہے، ایکسچینج ریٹ کا فیصلہ اسٹیٹ بینک نے کرنا ہے، کامیاب پاکستان پروگرام جلد شروع کیا جائے گا، آئی ایم ایف کی جانب سے اس پر اعتراض سامنے آیا تھا۔