گلاب جیسی خوشبو، چودھویں کے چاندجیسی چاندنی، فرشتوں جیسی معصومیت، سچائی کا پیکر، لازوال محبت، شفقت، تڑپ، قربانی جب یہ تمام لفظ یکجا ہوجائیں تو بن جاتا ہے تین لفظوں کا حرف ’’ ماں‘‘۔ ماں کے قدموں تلے جنت ہے، ماں کو مسکرا کر دیکھنے سے مقبول حج کا ثواب ملتا ہے۔ ماں، زندگی تاریک راہوں میں روشنی کا مینار ہے۔ ماں اور پھول میں کوئی فرق نہیں، ماں قدرت کا عطا کردہ بہترین عطیہ ہے۔
ایک انمول خزانہ ہے، ممتا کا ٹھاٹیں مارتا سمندر خوشبوؤں کا جھکڑ ہے، نرم و لطیف ہوا کا جھونکا ہے، بلکتے بچے کیلئے لوری ہے، چاندنی کی ٹھنڈک ہے، مصیبتوں میں ڈھال ہے، گھر کی ملکہ کا نام ہے، جنت کی رونق ہے، آسمانی تحفہ ہے، کائنات کی خوبصورتی کا راز ہے، اک دعا ہے جو ہر وقت میرے لبوں پہ جاری رہتی ہے، ماں کی اصل خوبصورتی اس کی محبت ہے، اور میری ماں دنیا کی خوبصورت ترین ماں ہے ۔ ماں کے نام چند بند قارئین کیلئے حاضر خدمت ہیں!
ماں تجھ پہ ہی پڑی تھی
میری زیست کی پہلی نظر
سمویا ہوا تھا تیری آنکھوں میں
محبت کا ایک سمندر
تیرا خوب دل دھڑکتا تھا میرے ہر قدم پر
چلتے چلتے مجھے گرنے سے پہلے تو سینے سے لگاتی تھی
پھر دھیرے دھیرے پہنچا میں تعلیم کے دنوں تک
کیاکیا بتاؤں ماں! وار دیں ساری خوشیاں تو نے میری تعمیر پر
تجھی کو خیال ہوتا میری کتاب، کاپی، قلم کا
اگر چہ میں انجان تھا قلم سے اور لکھنے سے بے خبر
اے بہنوں! بھائیوں! آج ماں کی قدر کرلو
ورنہ یہ دنیا کل کو تمھیں کردے گی بے قدر.