کراچی: معصوم بچی مروہ کے قتل و اجتماعی زیادتی کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، گرفتار ملزمان کے فنگر پرنٹس کی میچنگ ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق مروہ کے کپڑوں اور ملزم فیضو کے گھر کے بیڈ سے سیمپلز لیے گئے تھے جس کی فنگر پرنٹس میچنگ رپورٹ پولیس کو موصول ہوگئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جگہوں سے لیے گئے سیمپلز میچ کر گئے ہیں اور دونوں ملزمان پہلے ہی اعتراف جرم کرچکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پولیس حکام کو صرف ڈی این اے رپورٹس کا انتظار ہے جس کے ملتے ہی ملزمان کی گرفتاری ظاہر کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ گرفتار ملزم فیضو مروہ کے گھر کے سامنے رہتا ہے اور درزی کا کام کرتا ہے جب کہ دوسرا ملزم عبداللہ کچرا چُنتا اور افغانی ہے، فیضو نے مروہ کو اغوا کیا اور اپنے گھر کی چھت پر لے گیا تھا جہاں دونوں ملزمان نے گھر کی چھت پر ہی مروہ کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
ذرائع کے مطابق مروہ کی لاش جس کپڑوں میں لپٹی ملی وہ فیضو اپنی دکان سے لایا تھا۔
واضح رہے کہ 5 سالہ بچی مروہ 4 ستمبر کی شام 7 بجے گھر سے نکل کر گلی میں ہی واقع دکان پر چیز لینے گئی تھی، دکان گھر سے صرف 20 قدم کے فاصلے پر ہے، بچی جب 10 منٹ تک چیز لے کر گھر واپس نہ آئی تو اس کی دادی نے تلاش شروع کردی۔
پولیس رپورٹ کے مطابق مروہ گھر سے نکلنے کے 10 منٹ کے اندر لاپتا ہوگئی تھی، میڈیکل رپورٹ کے مطابق اسے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر قتل کرکے لاش بوری میں بند کردی گئی۔
بچی کی لاش اگلے روز رات کو گھر کے قریب خالی پلاٹ پر بنی کچرا کنڈی پر پھینکی گئی، میڈیکل رپورٹ کے مطابق مروہ کے اغوا اور لاش ملنے میں کم از کم 30 سے 32 گھنٹوں کا وقفہ تھا۔