سب انسان ایک آدم کی اولاد تو پھر شکل و صورت نسل اور رنگ وروپ میں اتنا فرق کیسے؟ زمین پر موجود انسانوں کی مختلف شکل و صورت اور رنگ و نسل کی وجوہات ہیں۔ طوفان نوح کے بعد اس روئے زمین پر حضرت نوح۴، ان کے تین بیٹے اور کشتی میں موجود کل اسی 80 افراد بچے تھے، جن سے زمین پر موجود نسل انسانی پروان چڑھی۔
بعد میں ان کے ایک دوسرے کے ملاپ سے الگ الگ گروہ جنم لیتے رہے، جیسے ایک نیگرو اور کاؤکشین کے ملاپ سے پیدا ہونے والا بچہ یا کاؤکشین اور منگولین کے ملاپ سے پیدا ہونے والا بچہ، یا منگولین اور نیگرو کے ملاپ سے پیدا ہونے والی نسل، یا ان نسلوں کے ملاپ کے بعد میں پھر سے ملاپ ہونے کے بعد پیدا ہونے والی نسلوں نے انسانوں کے بہت سے گروہوں اور زبانوں کو جنم دیا۔
اہل اسلام نے اہل عرب و عجم کو ایک الگ گروہ لکھا ہے، جبکہ یورپی افراد نے اس کو الگ گروہ تسلیم نہیں کیا۔۔ اصل میں ہوا یہ ہو گا کہ حضرت نوحؑ اور ان کے ساتھ مسلمانوں کا ایک گروہ (چوتھا گروہ) شام میں ہی بس گیا ہوگا، جس سے اہل عرب و عجم نے جنم لیا اور اس گروہ میں ہر طرح کے رنگ و نسل کے لوگ موجود ہوں گے، اس لیے اگر ہم عرب کے رنگ و نسل کا جائزہ لیں تو ہم کو پتہ چلتا ہے کہ اس میں نیگرو اور کاؤکشین دونوں نسلوں سے ملتے جلتے لوگ ہیں کہ بعض اوقات لگتا ہے کہ یہ نیگرو نسل ہے اور بعض اوقات لگتا ہے کہ نہیں یہ کاوکشین نسل سے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ گروہ مختلف علاقوں کی طرف ہجرت کرتے گئے۔ آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ مختلف قبائل اور حکومتیں وجود میں آتی گئیں۔ علاقوں کے موسم کے لحاظ سے رہن سہن، بودو باش اور رسم و رواج ترتیب پاتے گئے۔ غالب امکان یہی ہے کہ جب یہ انسانی گروہ مختلف علاقوں کی طرف ہجرت کرگئے تو وہاں کے موسمی حالات ماحول اور آب و ہوا نے ان کی شکل و صورت اور خدوخال پر اثر ڈالا، پھر مختلف قومیتوں کا آپس میں اختلاط نئی نئی اشکال وجود میں لاتا گیا۔ اس طرح ہم دنیا کو موجودہ صورت میں دیکھتے ہیں۔ واللہ اعلم