کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) اور پاک سرزمین پارٹی کو یک جا کرنے کے ضمن میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور پی ایس پی چیئرمین سید مصطفیٰ کمال، انیس قائم خانی کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میں اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا، ماضی کو بھلا کر ساتھ سیاست کرنے کے امور زیر بحث آئے اور مستقبل میں ساتھ چلنے پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
ان رہنمائوں کے درمیان ملاقات خوش گوار ماحول میں ہوئی جب کہ اس اہم ملاقات سے چند گھنٹے قبل گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کی ملاقات ہوئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے 8 سے 10 دنوں میں مزید ملاقاتوں کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے، جس میں مستقبل میں ساتھ چلنے کے روٹس طے کیے جاسکتے ہیں۔
خالد مقبول صدیقی کی ایم کیو ایم کی سینئر قیادت سے مشاورت جاری ہے جب کہ دوسری جانب پی ایس پی کی اعلیٰ قیادت نے بھی اپنے رہنماؤں اور کارکنان کو اعتماد میں لینا شروع کردیا۔ بلدیاتی انتخابات سے قبل اتحاد ہونے کا امکان ہے۔
اس سلسلے میں مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کی کارکن کی حیثیت سے ایم کیو ایم کی واپسی ہوسکتی ہے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری بھی تمام سابق رہنماؤں کو واپس ایم کیو ایم میں لانے کے لیے متحرک ہیں۔
پی ایس پی اور ایم کیو ایم کے درمیان بیک ڈور رابطے لانڈھی کے ضمنی الیکشن کے بعد سے شروع ہوگئے تھے، لیکن ایم کیو ایم کے چند سینئر رہنما اس کے حق میں نہیں تھے تاہم اس کے بعد پی آئی بی اور شاہ فیصل کالونی میں بدترین شکست کے بعد دوبارہ رابطوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کے ذریعے فاروق ستار سے بھی رابطہ کیا گیا ہے اور ان کو بھی ساتھ لے کر چلنے پر بات جاری ہے، تاہم تینوں فریقین خالد مقبول صدیقی کی قیادت پر رضامند ہونے کا امکان ہے جبکہ پارٹی کا نام ایم کیو ایم پاکستان انتخابی نشان پتنگ ہی رہے گا۔ مصطفیٰ کمال، انیس قائم خانی، ڈاکٹر فاروق ستار سمیت دیگر رہنماؤں کو باوقار طریقے سے واپس لایا جاسکتا ہے۔
وسیم اختر سے جب پریس کانفرنس سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ تمام لوگ واپس آسکتے ہیں کارکن کی حیثیت سے، جس طرح ڈاکٹر صغیر، سلیم تاجک سمیت دیگر لوگ واپس آئے۔