پشاور: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سارے مافیا اکٹھے ہوکر مجھ سے این آر او لینے کی کوشش کررہے ہیں، مافیا این آر او لینے میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان کا صنعتی ورکرز کے لیے رہائشی منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست کو اللہ تعالیٰ نے سب سے زیادہ نعمتیں بخشی تھیں، ریاست مدینہ دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا انقلاب تھا، جب بھی قوم نبی ﷺ کے راستے پر چلتی ہے تو بہت ترقی کرجاتی ہے، پاکستان کے خواب کے بارے میں کسی نے سمجھایا ہی نہیں، ماضی میں کسی نے بھی مزدور طبقے کے لیے نہیں سوچا، بڑوں کے لیے این آر او اور غریب جیلوں میں جارہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت شہریوں کی فلاح وبہبود کے لیے کوشاں ہے، 2013 کے بعد خیبر پختون خوا میں غربت میں کمی آئی، خیبر پختونخوا میں انسانوں پر سرمایہ کاری کی گئی، ہمارے 5 سال پورے ہونے پر صحت کا انقلاب آئے گا، خیبر پختونخوا کے تمام شہریوں کے پاس ہیلتھ کارڈ ہے، کورونا کی موجودہ لہر فلیٹ ہوچکی، احتیاط جاری رکھی تو سیاحت سمیت سب شعبے کھل جائیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے اگلے الیکشن کا نہیں بلکہ قوم کے مستقبل کے لیے سوچا ہے، اپنے کمزور طبقے کی ذمے داری لے لی ہے، پانچ سال بعد دیکھنا چاہتا ہوں کہ کمزور طبقے کو ہم نے کیسے اوپر اٹھایا ہے، عام آدمی کو گھر بنانے کے لیے اب بینک قرضے دیں گے، ایک آدمی جتنا گھر کا کرایہ دیتا ہے اتنی اس کی بینک کی قسط ہونی چاہیے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قانون کی بالادستی پہلا اصول ہے، امیر اور غریب کے لیے الگ الگ قانون سے پاکستان تباہ ہوا، پاکستان میں غریب کے لیے جیل اور طاقتور کے لیے این آر او ہے، سارے مافیا اکٹھے ہوکر مجھ سے این آر او لینے کی کوشش کررہے ہیں، مافیا این آراو لینے میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا، میں کبھی اس مافیا کو این آر او نہیں دوں گا، ملک سے بھاگنے والے زیادہ دیر نہیں بچیں گے ان کو واپس لے کر آئیں گے، لندن بیٹھے مافیاز کو بھی جلد پاکستان لائیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ماضی میں کمیشن بنانے کے لیے ڈیم کے بجائے بجلی کے مہنگے منصوبے لگائے گئے، مہنگے منصوبوں سے بجلی خریدیں یا نہ خریدیں، ادائیگی کرنا پڑتی ہے، ماضی کی حکومتوں نے جلدبازی میں معاہدے کرکے آئی پی پیز سے پیسے کھائے، جس قیمت پر بجلی بن رہی ہے، اس سے کم قیمت سے فروخت ہورہی ہے، 2023 تک گردشی قرضہ 1455 ارب روپے پر پہنچ جائے گا۔
ہم پاکستان میں پانی سے 50 ہزار میگاواٹ بجلی بناسکتے ہیں، 2028 تک 10 بڑے پانی کے پروجیکٹس مکمل ہوجائیں گے، مہمند ڈیم 2025 میں مکمل ہوجائے گا، ہمیں اناج پیدا کرنے کے لیے زمینوں کو سیراب کرنا ہے، اس ڈیم سے17 ہزار ایکڑ سیراب ہوجائے گی اور پشاور کو اس ڈیم سے 300 ملین گیلن پانی ملے گا، یہ ڈیم ہمیں آج سے 50 سال پہلے بنانے چاہیے تھے۔