لاس اینجلس: تیز ہواؤں کے باعث آگ مزید پھیلنے کا اندیشہ

لاس اینجلس: کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ کا تیز ہواؤں کی وجہ سے مزید تباہ کن شدت اختیار کرنے کا خدشہ بڑھ گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا میں لگی آگ پر ایک ہفتہ گزرجانے کے بعد بھی قابو نہیں پایا جاسکا۔
مختلف مقامات پر لگی یہ آگ اب تک تقریباً 40 ہزار ایکڑ رقبے کو جلا کر خاکستر کرچکی ہے۔
اس آگ کے نتیجے میں اب تک 25 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ متعدد لاپتا ہیں، آگ کے باعث 12 ہزار سے زائد مکان اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن گئی ہیں جب کہ 2 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق 12 ہزار سے زائد فائر فائٹرز، ساڑھے 1100 فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، جو اب تک آگ پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ لاس اینجلس میں 3 مختلف مقامات پر لگی آگ کا تیز ہواؤں کی وجہ سے اس ہفتے مزید تباہ کن شدت اختیار کرنے کا خدشہ ہے۔
لاس اینجلس اور ونچورا کاؤنٹیز میں 125 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں، جس کی وجہ سے جلتی ہوئی چیزیں اڑ کر گرنے سے آگ مزید پھیلنے لگی ہے۔
دوسری جانب جلے ہوئے مکانوں اور عمارتوں کے ملبے میں ممکنہ طور پر موجود افراد کی بھی تلاش جاری ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ آگ ممکنہ طور پر Palisades کے مقبول ہائیک ٹریل سے شروع ہوئی۔ آگ کی وجوہ جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق کیلیفورنیا فائر ڈیپارٹمنٹ کے نائب سربراہ نے کہا کہ ہمیں قدرت کی جانب سے رحم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس فائر فائٹر ہیں، پانی ہے، ہمیں بس وقت چاہیے۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ آگ کب بجھے گی اس حوالے سے فوری طور پر صرف مفروضے ہی قائم کیے جاسکتے ہیں کیونکہ اس کا انحصار دیگر کئی عوامل کے ساتھ ساتھ ہوا کے چلنے یا نہ چلنے اور بارش کے ہونے یا ہونے پر ہے، کیلیفورنیا میں بارش کا موسم عام طور پر دسمبر سے مارچ تک ہوتا ہے اور رواں سال لاس اینجلس میں اب تک صرف 0.01 انچ بارش ہوئی ہے۔

FireLos angeles