بابوسر ٹاپ پر لینڈ سلائیڈنگ سے تباہی: ایمرجنسی نافذ، 5 افراد جاں بحق

اسلام آباد: ضلع دیامر میں بابوسر روڈ پر جل سے دیونگ کے درمیان بادل پھٹنے کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ اور اچانک آنے والے سیلابی ریلے کے باعث اب تک 5 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
قدرتی آفت کے باعث سڑک پر 15 بڑے مقامات پر رکاوٹیں پیدا ہونے سے ٹریفک مکمل طور پر معطل ہوگئی، قریباً 7 سے 8 کلومیٹر کا علاقہ شدید متاثر ہوا۔
ڈپٹی کمشنر نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 5 ہوگئی ہے جن میں 4 سیاح اور ایک مقامی شہری شامل ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق چلاس کے علاقے میں واقعے کے بعد 3 افراد کی لاشیں برآمد کی گئیں جب کہ ایک زخمی کو فوری ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کیا گیا۔
ریسکیو آپریشن کے دوران مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے درجنوں سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا، تاہم بہت سے سیاح اب بھی لاپتا ہیں۔
ڈپٹی کمشنر دیامر اور ایس پی دیامر نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔
حکام کے مطابق وہ متاثرہ مقام کے وسط تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، تاہم پتھروں کے بڑے ڈھیر اور سخت زمینی حالات کے باعث آگے کا علاقہ پیدل بھی ناقابلِ رسائی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے چلاس میں سیاحوں کے لیے عارضی رہائش کا بندوبست کیا، جہاں گرلز ڈگری کالج اور پولیس کی جانب سے فراہم کردہ ٹرانسپورٹ کے ذریعے پھنسے ہوئے افراد کو مقامی ہوٹلوں میں منتقل کیا گیا۔
موسمی صورت حال کے پیش نظر پہاڑی علاقوں کے ڈیولپمنٹ اتھارٹی ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں۔ گلیات، کاغان، کمراٹ، کالاش اور اپر سوات کو ایڈوائزری جاری کردی گئی۔
ڈی جی ٹورازم اتھارٹی نے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ اسٹاف کی منظور شدہ اور زیر التوا چھٹیوں کی درخواستوں کو فوری منسوخ کیا جائے، ⁠ٹورازم پولیس کی تعیناتی اور سیاحوں کی سہولت کے لیے ایک ہیلپ لائن کو بھی یقینی بنایا جائے۔
این ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق بابوسر ٹاپ روڈ مکمل طور پر بند ہے جب کہ قراقرم ہائی وے کے لال پارہی اور تتھا پانی کے مقامات پر 10 سے 15 گاڑیاں نالوں اور لینڈ سلائیڈنگ والے علاقوں میں پھنسی ہوئی ہیں۔
امدادی ٹیمیں مسلسل کام میں مصروف ہیں، تاکہ راستوں کی بحالی اور سیاحوں کے انخلاء کو یقینی بنایا جاسکے۔
چترال، گرم چشمہ، یوجوع، بشقیر، ایژ و دیگر علاقوں میں شدید بارش کے بعد سیلابی صورت حال پیدا ہوئی۔ سڑکوں اور دیگر املاک کو نقصان پہنچا، شہری محفوظ مقامات منتقل ہوگئے۔
شاہراہِ بابوسر اور قراقرم میں حالیہ سیلاب کے باعث پھنسے سیاحوں اور مسافروں کے لیے پاک فوج کا ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو اور بحالی آپریشن جاری ہے۔
سیاحوں اور مسافروں کو پاک فوج نے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا، اب تک ہیلی کاپٹر کی 15 سورٹیز کے ذریعے سیاحوں اور مسافروں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
تھلیچی سے چلاس تک کئی مقامات کلیئر کردیے گئے جب کہ تتہ پانی اور جلی پور میں روڈ کلیئرنس کا کام جاری ہے۔ گندالو نالہ پر تین مقامات بند ہیں، امدادی سرگرمیوں کے لیے بهاری مشینری روانہ کردی گئی۔
پاسو گاؤں میں تباہ شدہ روڈ کی بحالی کے لیے کام جاری ہے جب کہ جگلوٹ اسکردو روڈ مکمل کلیئر اور ٹریفک بحال کردی گئی۔
پاک فوج اور گلگت بلتستان اسکاؤٹس کی ٹیموں کی جانب سے متاثرہ افراد تک اشیاء خورونوش فراہم کی جارہی ہیں جب کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد بھی فراہم کی جارہی ہے۔
سڑکوں کی بحالی کے لیے مشینری اور افرادی قوت مسلسل کام میں مصروف ہے، بابوسر اور قراقرم ہائی وے پر رکاوٹیں دُور کی جارہی ہیں۔ رات بھر سے ملبہ ہٹانے اور راستے کھولنے کا عمل جاری ہے۔
گم شدہ افراد کی تلاش کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو کی ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں، مشکل پہاڑی علاقوں میں بھی گم شدہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
پاک فوج اور ریسکیو اہلکاروں کی پیشہ ورانہ کارکردگی اور فوری ردعمل نے بڑی انسانی جانیں بچالی ہیں۔ متعلقہ اداروں کی جانب سے موجودہ صورت حال سے نمٹنے کیلئے مربوط اقدامات کیے جارہے ہیں۔
عوام سے اپیل ہے کہ متاثرہ علاقوں کا سفر کرنے سے گریز کریں۔
دوسری جانب، پاک فوج کی جانب سے دیوسائی میں سیاحوں کے لیے ریسکیو آپریشن اور اسکردو روڈ کی بحالی میں تیزی لائی گئی۔ پاک فوج کے پائلٹس اور انجینئرنگ ٹیموں کی بھرپور معاونت سے تیزی سے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
اسکردو سے سدپارہ ماؤنٹینئرنگ اسکول تک لینڈ سلائیڈ کا علاقہ کلیئر کردیا گیا۔ دوسری جانب دیوسائی کی طرف سے سدپارہ گاؤں تک جانے والا راستہ بھی کھول دیا گیا۔
پاک فوج کا عملہ باقی ماندہ سلائیڈز کلیئر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے جب کہ فوجی دستے متاثرہ مقامات پر سیاحوں کو ہنگامی راشن اور مدد فراہم کررہے ہیں۔
فوج کی جانب سے 150 تیار شدہ پکوان کے پیکٹس ہیلی کاپٹر کے ذریعے روانہ کیے جارہے ہیں۔

 

5 people KilledBabuSarLandsliding