لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ شور مچا ہے غیر منتخب افراد حکومت چلارہے ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قلت سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔ چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل، اٹارنی جنرل، چیف سیکریٹری پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کابینہ کے اجلاس کی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
عدالتی معاون نے بتایا کہ پٹرول کی درآمد اور ذخیرے کو ملک کی ضرورت کے مطابق ریگولیٹ کرنا اوگرا اور وزارت پٹرولیم کی ذمے داری تھی، اوگرا، وزارت پٹرولیم، آئل کمپنیز اور عوام اس کیس میں متعلقہ فریق ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ پٹرول فروخت کرنے والی کمپنیوں نے ناجائز منافع خوری کے لیے قیمتیں بڑھائیں، اوگرا سمیت دیگر حکومتی ادارے پٹرول کی قیمتوں اور قلت پر قابو پانے میں ناکام رہے، عدالت پٹرولیم مصنوعات کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ وفاقی کابینہ اجلاس کے منٹس پڑھیں، منٹس بنانے والے نے وزیراعظم کو خوش کیا ہے، جہاں کابینہ لکھا ہونا چاہیے تھا وہاں ہر جگہ وزیراعظم لکھا ہوا ہے، منٹس سے یہ کابینہ کا فیصلہ نہیں وزیراعظم کا لگتا ہے۔
جسٹس قاسم خان نے کہا کہ شور مچا ہوا ہے کہ غیر منتخب افراد حکومت چلا رہے ہیں جو عوام کا نہیں سوچتے، عوامی نمائندوں کی سوچ عوام کی فلاح ہے اور جو عوامی نمائندہ نہیں ان کی سوچ نہ عوام کے مفاد کے لیے نہ ریاست کے لیے ہے، بلکہ صرف کمپنی کا مفاد ہے۔