متنازع بیان پر سی سی پی او لاہور طلب

اسلام آباد: قائمہ کمیٹی نے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور کو موٹروے زیادتی کیس میں متنازع بیان پر طلب کرلیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا ریاض فتیانہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں کمیٹی نے موٹروے پر زیادتی واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے شدید مذمت کی اور ملزمان کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

کمیٹی نے سیکرٹری کمیونیکیشن، آئی جی موٹر وے پولیس اور سی سی او پی لاہور کو آئندہ اجلاس میں طلب بھی کرلیا۔ چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ یہ معاملہ انتہائی شرم ناک ہے، موٹر وے مارچ میں کھول دی گئی لیکن ابھی تک موٹر وے پولیس تعینات کیوں نہیں ہوئی۔

دوسری جانب لاہور میں وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے بھی آج شام اہم اجلاس طلب کرلیا جس میں موٹر وے زیادتی کیس کی تحقیقاتی کمیٹی اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کرے گی جبکہ پنجاب بھر میں خواتین، مرد اور بچوں سے ہونے والی زیادتیوں سے متعلق کیسز کا جائزہ لیا جائے گا۔

عثمان بزدار نے اجلاس میں سی سی پی او لاہور عمر شیخ کو بھی طلب کرلیا اور ان کے متنازع بیان پر وضاحت لی جائے گی۔

ادھر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں چیرمین ریاض فتیانہ نے کہا کہ سی سی او پی لاہور نے جو ریمارکس دیے اس پر بہت شدید ردعمل آیا ہے، عمر شیخ آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو وضاحت دیں۔

محمود بشیر ورک نے کہا کہ مجھے شرم آتی ہے کہ معاشرہ کہاں چلا گیا، معاشرہ کتنا گر گیا ہے، کم از کم سزا یہ ہے کہ ملزمان کے ہاتھ کاٹے جائیں۔

متاثرہ خاتون کی کونسلنگ

چیرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے ہدایت کی کہ حکومت پنجاب خاتون اور اس کے بچوں کی نفسیاتی کونسلنگ کرے، ملک میں ساڑھے سات سو قانون ہیں، یہ معاملہ قانون سازی کا نہیں بلکہ عمل درآمد کا ہے۔

کشور زہرہ کا کہنا تھا کہ پولیس میں شدید اصلاحات کی ضرورت ہے، پولیس اپنے اختیارات سے تجاویز کرتی ہے۔  نفیسہ شاہ نے کہا کہ سی سی پی او کا بیان متاثرہ خاتون کی تذلیل ہے، سی سی پی او کو عہدے سے ہٹایا جائے۔

اجلاس میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں سے متعلق آرٹیکل 51 میں ترمیم کے بل پر بحث بھی ہوئی۔ جنید اکبر نے کہا کہ اقلیتوں اور خواتین کی مخصوص نشستوں پر براہ راست الیکشن کرائے جائیں۔

ریاض فتیانہ نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر بڑی جماعتوں کی اجارہ داری ہوتی ہے، پنجاب کے 9 ڈویژن میں سے کوئی منتخب خاتون رکن اسمبلی نہیں۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ مخصوص نشست والی خواتین اراکین پارلیمنٹ کو کم تر سمجھا جاتا ہے، جب مخصوص نشست پر تھی تو محسوس ہوتا تھا کہ مجھے کم تر سمجھا جاتا ہے، کئی سینئر اراکین کہتے ہیں خواتین کی نشستیں خیراتی سیٹیں ہیں۔

قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے اراکین کمیٹی کو مخصوص نشستوں کے بارے میں پارٹی قیادت سے رائے لینے کا وقت دیدیا۔