تحریک آزادی پاکستان کی عظیم خاتون رہنما بیگم عبداللہ ہارون

ڈاکٹر عمیر ہارون

یومِ آزادی کی آمد میں دو ہفتے باقی ہیں۔ جشن آزادی کی مناسبت سے ادارہ وائس آف سندھ تحریک آزادی پاکستان میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والی شخصیات سے متعلق مضامین شائع کرنے کا سلسلہ شروع کررہا ہے۔ اس حوالے سے پہلی کاوش پیشِ خدمت ہے۔
بیگم عبداللہ ہارون، تحریک پاکستان کی عظیم خواتین رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔ آپ 1886 کو ایران میں پیدا ہوئیں، پھر والدین کے ہمراہ کراچی منتقل ہوگئیں۔ آپ کا نام نصرت خانم تھا، لیکن آپ لیڈی عبداللہ ہارون سے زیادہ معروف ہیں۔
1914 میں بزنس مین اورتحریکِ پاکستان کے اہم رہنما سر عبداللہ ہارون سے شادی ہوئی۔ آپ نے اپنے شوہر کے ہمراہ تحریکِ آزادی پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیا۔ آپ انجمنِ خواتین کی بانی تھیں، اس تنظیم کا مقصد سندھ کی خواتین کی خراب اقتصادی اورسماجی حالت کو درست کرنا تھا۔ 1919 میں آپ نے میدانِ سیاست میں اُس وقت قدم رکھا جب آپ خلافت تحریک کی پیروکار بنیں۔ کچھ ہی عرصے بعد آل انڈیا مسلم لیگ سے وابستگی اختیار کرلی۔ 1938 میں آل انڈیا مسلم لیگ خواتین کی سینٹرل سب کمیٹی میں نامزد ہوئیں، بعدازاں پاکستان کی خالق جماعت کی سندھ ویمنز سب کمیٹی کی صدر منتخب ہوئیں۔
آپ تحریک پاکستان کی فعال کارکن تھیں۔ 1942 میں سر عبداللہ ہارون انتقال کرگئے، اس کے بعد بھی آپ تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتی رہیں۔ آپ آزادی کی تحریک کے دوران وقتاً فوقتاً قائداعظمؒ سے رہنمائی لیتی رہتی تھیں۔ آپ سماجی فلاح و بہبود کے کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتی تھیں۔ اس حوالے سے کئی نیک اور لوگوں خصوصاً خواتین کی بہتری کے لیے کام آپ کے کریڈٹ پر ہیں۔
آپ 1943 میں آل انڈیا ویمن مسلم لیگ کی صدر منتخب ہوئیں۔ آپ بیگم رعنا لیاقت علی کی قائم کردہ آل پاکستان ویمنز ایسوسی ایشن (اپوا) کی نائب صدر بھی رہیں۔ 1966 میں کراچی میں آپ کا انتقال ہوا۔

Great women leaders of the Pakistan movementLady Abdullah HaroonSir Abdullah Haroon