اسلام آباد: خاور فرید مانیکا نے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کا کہنا تھا کہ میری شادی 1989 میں ہوئی، ہمارا بڑا ہنستا بستا گھر تھا، خوش گوار زندگی گزار رہے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی کو میری بیوی سے پیری مریدی کی آڑ میں متعارف کرایا گیا، پنکی کی بہن مریم نے پیری مریدی کی آڑ میں عمران خان کو پنکی سے متعارف کرایا، جب انہوں نے مرشد بنایا تو ان کا آنا جانا گھر میں لگا رہتا تھا، ان کی گفتگو رات کے آخری پہر میں لمبی لمبی ہوا کرتی تھیں۔
خاور مانیکا نے بتایا کہ فرح گوگی نے چیئرمین پی ٹی آئی کے کہنے پر ان کو فون دیا، اس کے بعد انہوں نے فون بدل دیا، چھپ کر باتیں شروع ہوئیں، میں پنکی سے کہتا تھا فون کرتا ہوں تو آپ سے بات نہیں ہوتی، میری پوسٹنگ کراچی میں تھی نوکر کو کہتا تھا فون کیوں نہیں اٹھایا جارہا؟ میری اجازت کے بغیر آکر یہ گھنٹوں بیٹھے رہتے تھے، پنکی کو ڈانٹا کہ مجھے بتا تو دیا کرو کہ اسے آنا ہے، اس بات پر پنکی مجھ سے ذرا ناراض بھی ہوتی تھیں، چیئرمین پی ٹی آئی اور زلفی بخاری گھنٹوں آکر بیٹھے رہتے تھے۔
خاور مانیکا کا کہنا تھا کہ میں کہتا تھا جب میں موجود ہوں تو چیئرمین پی ٹی آئی گھر آئیں، بنی گالہ جاکر پنکی گھنٹوں وہاں گزارتیں، پنکی میں اچھی خاصی تبدیلی آگئی تھی، بشریٰ بی بی نے مجھ سے ضد کی اپنی والدہ اور بھائی کے گھر میں رہنا چاہتی ہوں، بشریٰ بی بی اپنا سامان اٹھا کر چلی گئیں، بچوں نے بھی ضد کی، میری والدہ کہتی تھیں وہ آکیوں نہیں رہی، والدہ اور ہمشیرہ نے کہا ہم لے آتے ہیں، میں نے کہا وہ آجائیں گی، میں نے ایک بار جاکر کہا گھر چلنا نہیں ہے؟ کہنے لگیں، ابھی نہیں۔
خاور مانیکا نے مزید بتایا کہ عمران خان میری مرضی کے بغیر میرے گھر آتا تھا، پنکی کی اس سے ملاقاتوں پر میں ناراض تھا، ایک بار عمران میرے گھر آیا تو میں نے نوکر کی مدد سے اسے گھر سے نکلوادیا، عمران خان کے اسلام آباد میں دھرنوں کے دوران بشریٰ کی بہن مریم وٹو نے بشریٰ کی ملاقات عمران خان سے کرائی، ہماری شادی 28 سال چلی، ہماری بہت خوش گوار زندگی تھی لیکن عمران نے پیری مریدی کی آڑ میں ہمارا ہنستا بستا گھر برباد کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ملاقاتیں شروع ہوگئیں، میری والدہ کہتی تھیں کہ عمران خان اچھا آدمی نہیں، اسے گھر میں نہ آنے دیا کرو، رات کے وقت دونوں کی فون پر لمبی لمبی باتیں ہونے لگیں، فرح گوگی نے عمران کے کہنے پر انہیں خفیہ فون نمبر فراہم کیے، ان کی موبائل فون پر چھپ کر باتیں ہونے لگیں۔
خاور مانیکا نے کہا کہ بنی گالہ میں میرا اپنا گھر تھا، بشریٰ مجھے بتائے بغیر وہاں سے عمران خان کے گھر چلی جاتی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شادی سے 6 ماہ پہلے بشریٰ بی بی مجھ سے علیحدہ ہوکر اپنے گھر چلی گئیں، میں پاک پتن اس کے میکے گیا اور اپنے ساتھ چلنے کا کہا، بشریٰ بی بی نے جواب دیا، میاں صاحب ابھی نہیں، پھر ایک دن فرح گوگی نے مجھے موبائل پر پیغام بھیجا کہ پنکی کو طلاق دے دیں۔
خاور مانیکا نے کہا کہ میں بشریٰ کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کہ کیا تم طلاق چاہتی ہو؟ اس نے سر جھکا لیا اور کوئی جواب نہیں دیا، میں نے 14 نومبر 2017 کو طلاق نامہ فرح گوگی کے ہاتھ بشریٰ بی بی کو بھجوایا، بعد میں فرح گوگی نے فون کرکے کہا کہ طلاق کی تاریخ تبدیل کردیں، زلفی اور فرح کے فون آئے کہ عمران نے وزیراعظم بننا ہے، آپ خاموش رہیں۔
بشریٰ بی بی کے سابق شوہر کا کہنا تھا کہ میں نے پنکی کو طلاق 14 نومبر 2017 کو دی، اس کے ڈیڑھ ماہ بعد ہی اس نے عمران خان سے شادی کرلی، اس شادی کا مجھے اور میرے بچوں کو علم ہی نہیں تھا، اس لیے جب نجی میڈیائی ادارے نے شادی کی خبر بریک کی تو اس کی تردید کی تھی۔
خاور مانیکا کا کہنا تھا کہ اگر ایک مرید مرشد کے پاس آرہا ہے تو وہ ان کی تو مرشد ہے مگر میری تو بیوی ہے، میں تو اعتراض کرسکتا تھا نا، زلفی بھی آتا تھا؟ کیا وہ بھی مرید تھا؟ یہ کس قسم کا پیرخانہ تھا جہاں مرید کی تربیت دن کے وقت نہیں، صرف رات کے وقت ہوتی تھی۔
خاور فرید مانیکا نے کہا کہ پاک پتن کے افسران پنکی، فرح گوگی اور احسن جمیل گجر کی مرضی سے تبدیل ہوتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پیر اور مرید کا رشتہ تو تقدس والا ہوتا ہے، مجھے کیا معلوم تھا کہ وہ شادی کرچکے ہیں۔
خاور فرید مانیکا نے سوالات کے جواب میں کہا کہ میرا لائف اسٹائل پہلے والا ہی ہے، میرے دونوں بیٹے رُل گئے، ایک بیٹا موسیٰ بہ مشکل گزارہ کرتا ہے، بڑا بیٹا ابراہیم دبئی میں نوکری کرتا ہے۔