لاہور: موٹروے زیادتی کیس میں وقار الحسن کو متاثرہ خاتون نے پہچاننے سے انکار کردیا۔
ذرائع کے مطابق ملزم وقار الحسن کی تصاویر متاثرہ خاتون کو واٹس ایپ کے ذریعے بھجوائی گئی تھیں لیکن خاتون نے ملزم کو پہچاننے سے انکار کردیا ہے۔
دوسری جانب موٹر وے زیادتی کیس میں خود گرفتاری پیش کرنے والے ملزم وقار الحسن نے زیر حراست ایک اور اہم انکشاف کیا ہے۔
وقار الحسن نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ کیس کا مرکزی ملزم عابد ایک عرصے سے شفقت نامی شخص کے ساتھ وارداتیں کررہا ہے، شفقت بہاول نگر کا رہائشی اور عابد کا دوست ہے۔
پولیس نے شفقت کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں بہاولنگر اور شیخوپورہ روانہ کردی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں وقارالحسن موٹروے زیادتی کیس میں ملوث نہیں پایا گیا تاہم ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد حتمی فیصلہ ہوگا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم عابد کا بہنوئی اور تین رشتے دار پولیس حراست میں ہیں جن سے ملزمان کے حوالے سے تفتیش کی جارہی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور آئی جی پنجاب انعام غنی نے دو روز قبل پریس کانفرنس میں عابد علی اور وقار الحسن کو موٹروے زیادتی کیس کا ملزم نامزد کیا تھا اور ملزمان کی اطلاع دینے کے لیے 25، 25 لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کیا تھا۔
گزشتہ روز موٹروے زیادتی کیس میں نامزد ملزم وقار الحسن نے سی آئی اے ماڈل ٹاؤن لاہور میں خود اپنی گرفتاری پیش کی اور پولیس کو بتایا کہ اس کا موٹروے زیادتی کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
علاوہ ازیں موٹروے زیادتی کیس میں خود پولیس کو اپنی گرفتاری پیش کرنے والے ملزم وقارالحسن کے سالے عباس نے بھی اپنی گرفتاری دے دی۔
ذرائع کے مطابق موٹروے زیادتی کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور زیر حراست ملزم وقار کے سالے عباس نے بھی گرفتاری دے دی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ عباس نے شیخوپورہ میں خود کو پولیس کے حوالے کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم وقار الحسن نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا تھا کہ اس کا سالہ عباس اس کے نام پر جاری ہونے والی سم استعمال کررہا تھا۔