صلاحیت اور حسن اگر گھل مل جائے، تو ایک طلسماتی دنیا جنم لیتی ہے۔ کیرا نائٹلی نے بھی فلم بینوں کے لیے ایسی ہی جادوئی دنیا تخلیق کی۔
آسکر اور گولڈ گلوب کے لیے متعدد بار نام زد ہونے والی کیرا نائٹلی نے کئی فلموں میں ناظرین کو متاثر کیا۔
اس برطانوی اداکارہ کو ‘پائیریٹس آف دی کریبین’ سے بین الاقوامی شہرت ملی، البتہ سنجیدہ فلموں میں بھی اس نے دل موہ لینے والا کام کیا۔
کہتے ہیں، بلاصلاحیت فن کار کو تخلیقی سوچ کا حامل ہدایت کار مل جائے، تو نامعلوم کی سمت ایک حسین سفر شروع ہوجاتا ہے۔ اس کہانی میں بھی کچھ یہی ہوا۔
معروف ہدایت کار، جو رائٹ کے ساتھ کیرا کی صلاحیتیں ابھر کر سامنے آئیں، اور اس کا حسن دمکنے لگا۔
یوں تو Atonement بھی ایک باکمال فلم تھی، پھر ٹالسٹائی کے شاہ کار ناول پر مبنی Anna Karenina کے تو کیا ہی کہنے، جس میں فلم اور اسٹیج کے ملاپ سے ہدایت کار نے ایک دل کش تجربہ کیا۔
البتہ راقم کے نزدیک یہ جین آسٹن کے دل پذیر ناول تکبر و تعصب کا فلمی روپ تھا، جہاں کیرا نائٹلی کی صلاحیتیں اپنے عروج پر نظر آئیں۔
اس فلم میں اس نے دنیائے فکشن کے مقبول ترین نسائی کردار الزبتھ بینڈ کو کمال مہارت اور خیرہ کن حسن کے ساتھ نبھایا۔
جین آسٹن کے کردار الزبتھ اور مسٹر ڈارسی کا سحر دو صدیوں بعد بھی جوں کا توں قائم ہے، اسی باعث اسے ری پرڈیوس کرنے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
یہاں یہ تذکرہ بھی متعلقہ لگتا ہے کہ سن 2006 میں کیرا کو دنیا کی پرکشش ترین خاتون قرار دیا گیا تھا۔