سری نگر: مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے جموں اور ضلع اسلام آباد کے علاقے پہلگام میں مسلمانوں کے مکانات مسمار کرنے کے بعد اب ضلع بڈگام میں کشمیری مسلمانوں کو بے دخلی کے نوٹس جاری کردیے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقامی لوگوں نے صحافیوں کو بتایا کہ قابض حکام نے ضلع کے برین واڑ، کنہ دجن اور کئی دیگر علاقوں میں ان کے مکانات کو مسمار کرنا اور سیب کے باغات کو کاٹنا شروع کردیا ہے۔
108 سالہ عمررسیدہ خاتون سمیت علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ کئی نسلوں سے وہاں رہ رہے ہیں اوراگر مودی حکومت ان کو قتل بھی کرے گی تب بھی وہ ان علاقوں سے نہیں جائیں گے۔
بھارتی حکومت اسرائیلی منصوبے پر عمل کرتے ہوئے زبردستی خالی کی گئی جگہوں پر بھارتی فوجی افسران، اہلکاروں اور ہندوؤں کو آباد کرکے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کررہی ہے۔
دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکریٹری مولوی بشیر احمد نے سری نگر میں ایک بیان میں عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے۔
سینئر حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ نے سوپور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنوبی ایشیا میں قیام امن و خوش حالی کے لیے تنازع کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
بھارتی پولیس نے نئی دہلی میں تین کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ ضلع کلگام میں ایک کشمیری لڑکا پُراسرار طور پر مُردہ حالت میں پایا گیا ہے۔