کراچی: کارساز پر گاڑی کی ٹکر سے باپ بیٹی کی ہلاکت کے کیس میں عدالت نے خاتون ملزمہ کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
کراچی سٹی کورٹ میں کارساز پر گاڑی کی ٹکر سے باپ بیٹی کی ہلاکت کیس کی سماعت ہوئی، پولیس نے ملزمہ کو عدالت میں پیش نہیں کیا، تاہم تفتیشی افسر نے ملزمہ کے 7 دن کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
تفتیشی افسر سب انسپکٹر عامر الطاف نے ملزمہ کی عدم پیشی اور ملزمہ کی عارضی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرادی۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ جناح اسپتال کے ماہر نفسیات ڈاکٹر چنی لعل نے ملزمہ کا معائنہ کرکے اسپتال میں داخل کرلیا ہے، ڈاکٹر کے مطابق ملزمہ کی حالت ایسی نہیں کہ اسے عدالت لایا جائے، ملزمہ کی ذہنی حالت بہت خراب ہے، لہٰذا ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ملزمہ کو آج عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا۔
سماعت کے دوران ملزمہ کے وکیل نے درخواست کی کہ میری مؤکلہ کو ضمانت دی جائے کیونکہ میری مؤکلہ کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں، وہ جناح اسپتال میں زیر علاج ہے، اس پر عدالت نے کہا کہ ملزمہ کی پیشی کے بغیر ضمانت نہیں دی جاسکتی، فاضل عدالت خصوصی مجسٹریٹ کے فرائض انجام دے رہی ہے اور عدالت کو ضمانت دینے کا اختیار نہیں، اس لیے ملزمہ کا ایک دن کا ریمانڈ دے رہے ہیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ کل ملزمہ کو متعلقہ عدالت میں پیش کریں اور اگر ملزمہ پیش کرنے کے قابل نہیں، اس کا پراپر میڈیکل سرٹیفکیٹ متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ گرفتاری کے وقت ملزمہ کا ڈرائیونگ لائسنس قبضے میں لیا گیا ہے؟ تفتیشی افسر نے عدالت کے استفسار پر گردن ہلا کر نفی میں جواب دیا، جس کے بعد ملزمہ کی وکیل نے بتایا کہ میری موکلہ کے پاس پاکستانی نہیں یو کے کا لائسنس ہے، اس پر عدالت نے سوال کیا کہ یو کے کا لائسنس پاکستان میں قابل قبول کیسے ہوگا؟
بعد ازاں عدالت نے ملزمہ کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے بدھ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے کر سماعت ملتوی کردی۔