کراچی: گزشتہ روز کی بد ترین طوفانی بارش نے شہرقائد میں تباہی مچادی ، بیشتر علاقوں میں سیلابی صورت حال ہے اور مختلف واقعات میں خواتین اور بچوں سمیت جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں طوفانی بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے ، چھت سے گرنے اور ڈوبنے کے واقعات میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 18 ہوگئی۔ گلستان جوہر میں رہائشی عمارت کی دیوار گرنے سے 4 بچے اور 3 خواتین جاں بحق ہوگئیں۔ قصبہ کالونی کٹی پہاڑی کے قریب گھر کی دیوار گرنے سے کمسن لڑکا جاں بحق ہوا۔
علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق گلشن اقبال بلاک 10 اے میں قائم صائمہ اسکوائر کے عقب میں واقعے چار دیواری پڑوس کے خالی پلاٹ سے مٹی کا چھوٹا تودا گرنے سے 6 سے 12 فٹ اونچی اور 100 فٹ طویل دیوار زمین بوس ہوگئی۔
ایس ایچ او شارع فیصل سرور کمانڈو نے بتایا کہ ملبے تلے دب کر شدید زخمی ہونے والے 4 بچوں اور 2 خواتین کو فوری طبی امداد کے لیے چھیپا کے رضا کاروں کی مدد سے اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ واقعے کی اطلاع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی دورہ کیا ور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔ دوسری جانب پیرآباد قصبہ کالونی میں کٹی پہاڑی کے نزدیک مکان کی دیوار گرنے سے 5 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا۔
ترجمان کراچی پولیس کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق فیروز آباد کے علاقے میں جھیل پارک کے قریب دیوار گرنے سے 18 سالہ پون کمار ہلاک ہوگیا جبکہ موٹر سائیکل سوار فیضان بارش کے باعث بائیک سلپ ہونے سے جاں بحق ہوا۔ ، کورنگی صنعتی علاقے کے جام صادق پل کے الیکٹرک آفس کے قریب سے 50 سالہ مبین کی ڈوبی ہوئی لاش ملی۔ ابراہیم حیدری کے علاقے میں گھر کی چھت گرنے سے رفیعہ نامی خاتون جاں بحق ہوگئی۔
موسلا دھار بارش کے باعث نظام زندگی مکمل طورپردرہم برہم ہوگیا۔ شہرمیں متعدد سڑکیں اورشاہراہیں ایک بار پھر تالاب کا منظر پیش کررہی ہیں جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
شہر میں بارش کے بعد بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا اور ایک روز گزرنے کے باوجود اب تک شہر کے بعض حصے بجلی سے یکسر محروم ہیں اور عوام کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا جارہا ہے۔دوسری جانب حب ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ختم ہوگئی اور ڈیم سے پانی کا اخراج شروع ہوگیا ہے۔
سندھ رینجرز کا کہنا ہے کہ شہری مدد کے لیے 1101 ہیلپ لائن یا 9001111-0347 پر بذریعہ واٹس ایپ رابطہ کریں۔ سندھ رینجرزکی جانب سے ریلیف اور ریسکیو آپریشن جاری ہے جب کہ رینجرز متاثرہ علاقوں میں خوراک کی فراہمی کے لیے این جی اوز کے ساتھ تعاون کررہی ہے۔