خیر پور،کراچی : پولیس نے پنجاب سے بارودی مواد کراچی لانے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے تین ملزمان کو گرفتار کرلیا اور کہا کہ غیرقانونی بارودی مواد کا تخریبی کارروائیوں میں استعمال خارج ازامکان نہیں جبکہ کراچی بم دھماکوں کی تحقیقات میں ایس آر اے کی جانب سے بیروزگار نوجوانوں کو ٹارگٹ بنانے کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی بڑی تباہی سے بچ گیا ، پنجاب سے بارودی مواد شہر قائد لانے کی کوشش ناکام بنادی گئی۔ خیرپور میں پولیس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے تین ملزمان گرفتار کرلئے اور کنٹینر کے خفیہ خانوں سے بھاری مقدار میں بارودی مواد برآمد کرلیا۔ تعمیراتی شعبے کے لیے قانونی طور پر بارود حاصل کرکے اسے غیر قانونی فروخت کرنے کا بھی انکشاف سامنے آیا ، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ غیر قانونی بارودی مواد کا تخریبی کارروائیوں میں استعمال بھی خارج از امکان نہیں۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق برآمد بارودی مواد پنجاب سے لایا جارہا تھا اور کراچی پہنچایا جانا تھا تاہم گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔
ایس ایس پی خیرپور ملک ظفر اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے بارودی مواد کراچی لے جانے والے تین ملزمان کو گرفتارکرلیا، ملزمان کنٹینر کے خفیہ خانوں میں دھماکا خیز مواد لے کر جارہے تھے کہ پولیس نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کی اور بارودی مواد کو ناکارہ بنانے کے لیے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کیا گیا۔ بارودی مواد تعمیراتی شعبے میں استعمال کے نام پر لیا گیا تھا، گرفتار ملزمان کے نام نوید احمد چنڑ، شاہ زیب خان اور سید قاسم خان پٹھان ہیں اور ان کا تعلق خیرپور ٹامیوالی، سرگودھا اور ننکانہ سے ہے۔علاوہ ازیں کراچی بم دھماکوں کی تحقیقات میں اہم انکشافات ہوئے ہیں۔
تحقیقاتی ذرائع کے مطابق لاپتا افراد کے احتجاج میں شامل بے روزگار نوجوان ایس آر اے کا اہم ٹارگٹ ہیں جس میں بے روزگار اور کم تعلیم یافتہ نوجوانوں کا مظاہروں میں انتخاب کیا جاتا ہے۔ تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کے انتخاب اور مائل کرنے کا کام عاقب اور شازیہ کرتے ہیں جبکہ چانڈیو برادری کے دونوں افراد سوشل میڈیا نیٹ ورک کے ذریعے رابطے کرتے ہیں۔ تحقیقاتی ذرائع کے مطابق اللہ ڈنو حیدرآباد میں باورچی تھا اور مِسنگ پرسن مظاہرے میں شرکت کیلئے گیا تھا، اللہ ڈنو کی ذہن سازی کرکے اسے دہشت گردی کیلئے آمادہ کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ملزم اللہ ڈنو کو دہشتگردی کے احکامات اصغر نامی شخص نے دیئے اور اصغر کی جانب سے اللہ ڈنو کو احکامات کے شواہد بھی تحقیقات کا حصہ ہیں۔