اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو کو تیسری بار قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ کیا ہے، رسمی طور پر بھارتی حکام کو آگاہ کردیا گیا۔
گزشتہ روز پاکستان نے نئی دہلی کی درخواست پر بھارتی جاسوس کو دوسری بار قونصلر رسائی فراہم کی تھی، اس دوران بھارتی ہائی کمیشن کے دو قونصلرز کلبھوشن سے ملے تھے۔ اس سے قبل بھی ویانا کنونشن 1963ء کے تحت کل بھوشن کو 2 ستمبر 2019 کو قونصلر رسائی دی گئی تھی۔ اس موقع پر کل بھوشن یادیو کی اس کی والدہ اور اہلیہ سے 25 دسمبر کو ملاقات کروائی گئی تھی۔
معاملے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اپنے بیان میں کہنا تھا بھارت پاکستان کو تنہا کرنا چاہتا تھا لیکن اب خود تنہا ہوچکا ہے، کل بھارتی سفارت کار کلبھوشن کی کوئی بات سنے بغیر چلے گئے، کل بھوشن پکارتا رہا، بھارتی سفارت کار بات کرنے سے کتراتے رہے، بھارت کی بدنیتی کھل گئی، یہ رسائی نہیں چاہتے تھے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا سی پیک میں ایران کی شمولیت اور افغانستان میں قیام امن کا فائدہ سب کو ہوگا۔
واضح رہے پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کو سزائے موت سنائی گئی۔ کل بھوشن یادیو پر پاکستان کے خلاف جاسوسی اور اتنشار پھیلانے کا الزام تھا۔ کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل را کا ایجنٹ تھا۔
بھارتی جاسوس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اعتراف جرم کیا، کل بھوشن یادیو کو قانون کے مطابق دفاع کا پورا موقع دیا گیا۔
کل بھوشن یادیو کو پاکستانی فورسز نے جاسوسی کے الزام میں حراست میں لیا تھا اور اس کے قبضے سے حساس مقامات کی تصویریں، اہم دستاویزات برآمد ہوئی تھیں، کل بھوشن یادیو بھارتی نیوی میں بھی ملازمت کرتا رہا ہے۔