اسلام آباد: عدالت عالیہ نے بھارت کو کلبھوشن کا وکیل کرنے کے لیے 14 جنوری تک کا وقت دے دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان جب کہ بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے بیرسٹر شاہ نواز نون عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کے روبرو کہا کہ بھارت کے لیے کلبھوشن تک قونصلر رسائی کی ہماری پیشکش ابھی بھی موجود ہے، اگر بھارتی ہائی کمیشن کوئی بات کرنا چاہتا ہے تو اپنے وکیل کے ذریعے کرسکتا ہے۔
بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ نئی دہلی میں کلبھوشن کیس میں وکیل مقرر کرنے کے حوالے سے اجلاس جاری ہیں، بھارتی ہائی کمیشن کہتا ہے کہ جب ہم تیار تھے اس وقت ہمیں متعلقہ دستاویزات نہیں دی گئیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت چاہتی ہے کہ عالمی عدالت انصاف کے تناظر میں فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے ہوں، کلبھوشن کیس میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے پر ہر صورت عمل ہوگا۔ عدالت نے بھارت کو کلبھوشن کا وکیل کرنے کے لیے 14 جنوری تک کا وقت دے دیا۔