اسلام آباد: کل بھوشن یادیو کی سزا کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کے لیے حکومت نے جاری کیے گئے آرڈیننس کے تحت خود اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
اس حوالے سے وزارت قانون و انصاف کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی۔ بھارتی جاسوس کل بھوشن کی اپنی سزا کے حوالے سے نظرثانی اپیل دائر کرنے سے انکار اور بھارت کے پاکستان کی جانب سے نظرثانی اپیل کی سہولت کا فائدہ اٹھانے سے گریز کے بعد حکومت نے یہ قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
وفاقی حکومت کی تیار کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ایک وکیل مقرر کرے جو عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق کل بھوشن کو فوجی عدالت سے سنائی جانے والی سزا کے فیصلے کے حوالے سے نظرثانی اور فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کی درخواست کی پیروی کرے۔
درخواست میں جج، ایڈووکیٹ جنرل برانچ، جی ایچ کیو اور وزارت دفاع کو فریق بنایا گیا ہے۔ حکومت نے کہا کہ کل بھوشن نے سزا کے حوالے سے نظرثانی اپیل یا فیصلے پر دوبارہ غور کی درخواست دینے سے انکار کیا ہے، اس کے علاوہ اس کے پاس آزاد ذرائع موجود نہیں کہ خود سے وکیل کرلے۔
خیال رہے کہ فوجی عدالت نے بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو کو جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنائی ہے۔
کلبھوشن کیس کی پیروی: بھارتی ہچکچاہٹ اور شرمندگی پاکستانی موقف کی تصدیق
عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو حکم دیا تھا کہ وہ سزائے موت پر نظرثانی کرے اور اسے قونصلر رسائی دے۔
اس حوالے سے پاکستان کل بھوشن کو ناصرف ایک سے زائد بار قونصلر رسائی دے چکا بلکہ اس سے اہل خانہ کی ملاقات بھی کروائی گئی۔ کل بھوشن کو سزائے موت کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا بھی موقع دیا گیا، تاہم اس نے انکار کردیا۔