2014 میں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی کے ہاتھوں اغواءنوجوان عبدالحفیظ ولد محمد موسی بلوچستان سے کراچی ہجرت کرنےپر مجبورہوگیا،کالعدم تنظیم کے چگل سے بازیاب ہوکرکراچی پہنچ گیا،کم وبیش دوماہ 24دن بی ایل اے کی قید میں رہنے والے نوجوان کاکراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ ،بچوںسمیت آبائی گھربارچھوڑکرکراچی آنے والانوجوان روزگارکوبھی ترس گیاتفصیل کے مطابق کراچی پریس کلب کے باہراحتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے دوماہ سے زائدعرصہ کالعدم بلوچستان آرمی کے زیرعتاب رہنے والے نوجوان عبدالحفیط نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ اسے بی ایل اے کے کارندوں نے 2014 میں اغواءکیاتھااوروہ دوماہ چوبیس دن ان کی قید میں رہابعدازاں ان کے چنگل سے ازاد ہوگیا،
عبدالحفیظ کاکہناتھاکہ اغواءکاروں نے اسے دوران قید ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث کرنے کی کوشش کی جس سے انکارپراس پرروزتشدد کاجاتااوراہل خانہ کومارنے کی دھمکیاں دی جاتیں جبکہ بی ایل اے نے اپنی حراست میں رکھ میرا نام مسنگ ہرسن میں ڈال رکھا تھا بی ایل اے کے کارندوں کے عتاب کاشکاررہنے والے نوجوان نے بتایاکہ وہ روزانہ کی ظلم بربریت سے تنگ آکرکراچی ہجرت کرنے پرمجبورہوگیاہے ،نوجوان عبدالحفیط کاکہناتھاکہ وہ کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی کے کارندوں کی آئے روزکی دھمکیوں کے سبب وہ اپناگھربار،زمینیں اورکاروبارچھوڑکرکراچی آیاہے،پریس کلب کے باہرمظاہرہ کرنے والے بے کس نوجوان عبدالحفیط نے وفاقی حکومت ،قانون نافذکرنےوالے اداروں اورسندھ حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ اسے اوراس کے گھروالوں کو فوری تحفظ فراہم کیاجائے اوراس کاازالہ کیاجائے ،نوجوان نے اعلی حکام سے مطالبہ کیاہے کہ بی ایل اے کے کارندوں سے اس کاگھراوراس کی زمیں آزادکراکر انہیں تحفظ فراہم کیاجائے